حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوامِ متحدہ کے ادارۂ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے ایک بیان میں غزہ میں خوراک کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے شہریوں پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان کے مطابق، بھوک سے نڈھال فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی ٹینک، اسنائپرز اور دیگر عسکری ذرائع سے حملے کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید ہونے والے افراد محض اپنے اہل خانہ کے لیے آٹا لینے کی کوشش کر رہے تھے، جبکہ وہ شدید بھوک کا شکار تھے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، غزہ میں غذائی بحران اپنی بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جہاں ہر تین میں سے ایک شخص دنوں تک بھوکا رہتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے نے عالمی برادری اور تمام متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھوک سے بلکتے غزہ کے شہریوں تک فوری اور محفوظ غذائی امداد کی فراہمی کو ممکن بنائیں۔ ادارے نے مزید کہا کہ اتوار کے روز امدادی کارکنوں پر صہیونی فائرنگ انسانی خدمات کے لیے خطرناک حالات کی غمازی کرتی ہے۔
یہ حملہ شمالی غزہ کے زیکیم علاقے میں اس وقت ہوا جب فلسطینی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد امدادی آٹے کی تقسیم کے انتظار میں تھی۔ اس بزدلانہ حملے میں کم از کم ۱۸ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یہ مظلوم افراد صرف ایک کلو آٹے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالے کھڑے تھے — اور اسرائیلی ظلم نے انہیں خون میں نہلا دیا۔









آپ کا تبصرہ