حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شدید بمباری کے باوجود فلسطینی اپنا وطن چھوڑنے کو تیار نہیں،فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فلسطینی غزہ میں ہی رہیں گے اور کہیں نہیں جائیں گے۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق حماس کے رہنما خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ صہیونیوں کا منصوبہ یہ ہے کہ سب سے پہلے غزہ کے رہائشیوں کو جنوبی غزہ بھیج دیا جائے تاکہ فلسطینیوں کو ہمیشہ کے لیے غزہ سے نکال دیا جائے، پھر اس کے بعد وہ انہیں مصر بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ غزہ کو خالی کرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندے کسی صورت فرار نہیں ہوں گے، وہ اپنے وطن میں رہیں گے۔
حماس رہنما کے مطابق صہیونی غزہ پر حملہ کرکے نسل کشی کے سوا کچھ حاصل نہیں کر سکتے، صہیونی دشمن نے غزہ کے ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، وہ میدان جنگ میں کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکے۔
خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی فوج کو اس جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا جب کہ مزاحمت ابھی باقی ہے اور وہ دشمن کو شکست دینے کے لیے پراعتماد ہیں۔
حماس کے رہنما نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رفح پاس کو کھولا جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ یہاں آنے والی خوراک غزہ کے لوگوں کی 10 فیصد ضروریات بھی پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔