حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مظاہری نے اپنے ایک درسِ اخلاق میں ازدواجی اور خاندانی زندگی میں "سچائی، خلوص اور باہمی محبت" کی اہمیت پر گفتگو کی۔ ان کے بقول، پرانے زمانے کی شادیاں اس لیے پائیدار تھیں کیونکہ ان میں تین بنیادی اصولوں کا خیال رکھا جاتا تھا:
1. باہمی صداقت اور کوئی چھپاؤ نہیں
2. غلطیوں پر معافی اور برداشت
3. شریکِ حیات کی شخصیت سے محبت، نہ کہ دولت یا سماجی مقام سے۔
یہی تین سادہ اصول پرانی شادیوں کے پائیدار رہنے کا راز تھے۔
آیت اللہ مظاہری نے بیان کیا کہ اگر کسی فضیلت کو ترک کر دیا جائے تو اس کے برخلاف رذیلت معاشرے میں پھیل جاتی ہے۔ جیسے اگر سچائی ختم ہو جائے تو جھوٹ، فریب اور دھوکہ عام ہو جاتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ قرآن و روایات میں حقیقی مسلمان کی علامت دو باتوں کو قرار دیا گیا ہے: سچ بولنا اور امانت داری۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ صداقت صرف گفتار میں نہیں بلکہ کردار اور باطن میں بھی ہونی چاہیے۔ اگر کوئی شخص نماز میں "ایاک نعبد" کہے اور عملی زندگی میں غیر خدا کی پیروی کرے تو وہ خدا سے صداقت کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔
اسی طرح اگر ہم اہل بیتؑ سے محبت کا دعویٰ کریں لیکن ان کی سیرت پر عمل نہ کریں تو یہ بھی محبت میں بے صداقتی ہے۔
آیت اللہ مظاہری نے فرمایا کہ اگر گھر کا ماحول سچائی، خلوص اور محبت سے خالی ہو جائے تو بچوں کی تربیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ والدین کے قول و فعل میں تضاد ہو تو اولاد جھوٹ سیکھتی ہے، جو روزِ قیامت خسارے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے چند تاریخی مثالوں سے واضح کیا کہ ایک وفادار بیوی یا شوہر اپنی رفاقت کو مال و دولت پر ترجیح دیتا ہے۔ مثلاً ایک فقیر شوہر کی بیوی نے ایک بادشاہ کو جواب دیا: "میں اپنے شوہر کے ایک بال کو تمہارے تمام جاہ و جلال پر قربان نہیں کر سکتی۔"
پیامبر اسلام (ص) کے فرمان کے مطابق، سچا مسلمان وہ ہے جو کسی کو صرف اس کے کردار کی بنیاد پر چاہے، نہ کہ دنیاوی مفاد کے لیے۔
انہوں نے قرآن کی آیت "وَأَن تَعفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا" کو نقل کیا اور کہا کہ میاں بیوی کے درمیان ایثار، درگزر اور معافی کا جذبہ ہونا چاہیے۔ اگر دونوں ایک دوسرے کو نظر انداز کریں یا رنجش پالیں تو شیطان گھر میں داخل ہو جاتا ہے اور رحمت کے فرشتے نکل جاتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں خلوص، صفا اور صداقت کو زندہ کرنا ہوگا تاکہ ہمارا گھر جنت کا نمونہ بن سکے، ورنہ گھریلو اختلافات ہمیں دین سے دور اور آخرت میں نقصان کا سبب بنیں گے۔









آپ کا تبصرہ