حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے افغانستان کے بعض جید علماء سے ملاقات میں کہا: میں ہمیشہ افغانستان کے ممتاز مقام کا قائل رہا ہوں؛ یہ وہ سرزمین ہے جس نے علماء، طلباء اور فہیم فضلاء کا ایک عظیم سرمایہ پروان چڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا: افغانستان کے طلباء، علماء اور بزرگان درخشاں رہے ہیں اور یہ امت نہ صرف علمی و ثقافتی حوزوں میں بلکہ تبلیغی میدانوں میں بھی نمایاں طور پر نمایاں ہے۔
حوزہ علمیہ کے مدیر نے کہا: میرا یہ عقیدہ ہے کہ عالم اسلام کے علمی اداروں میں جامعۃ المصطفیٰ بہترین اداروں میں سے ایک بلکہ ان میں سرفہرست ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے ایران اور افغانستان کے درمیان گہرے اور مضبوط تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج الحمد للہ دونوں قوموں کے درمیان وحدت، مشترکہ شناخت اور ہمدردی کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے افغانستان کے شیعہ معاشرے کے امت اسلامیہ میں مؤثر کردار پر تاکید کرتے ہوئے کہا: یہ عظیم معاشرہ آج واقعی عالم اسلام کے مؤثر ستونوں میں سے ایک ہے اور علماء خواہ وہ ایران میں ہوں، افغانستان میں ہوں یا دیار غیر میں، اہل بیت علیہم السلام کے معارف کے پرچم بردار رہے ہیں اور اسلامی آرمانوں کی تکمیل کے لیے انتہائی اہم قدم اٹھائے ہیں۔
حوزہ علمیہ کے مدیر نے عالم اسلام کے موجودہ حالات اور کفر و استکبار کے مکر و فریب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج امت مسلمہ کو ہوشیاری، دوراندیشی اور حکمت کی دو چنداں ضرورت ہے۔ بلاشبہ ان تعاملات کا محور علماء ہیں اور یہ محوریت مزید نمایاں ہونی چاہیے۔









آپ کا تبصرہ