منگل 24 جون 2025 - 19:03
محرم امید بخشنے اور دشمن کی نفسیاتی جنگ کا مقابلہ کرنے کا سنہری موقع ہے حجت‌الاسلام جعفری

حوزہ/ صوبہ ہرمزگان میں حوزہ علمیہ خواہر‌ان کے سیکرٹری حجت‌الاسلام والمسلمین جعفری نے ایک اجلاس میں کہا ہے کہ ماہِ محرم کی تبلیغی فرصت کو معاشرے میں اسلامی معارف کی تبیین اور امید پیدا کرنے کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مبلغان پر زور دیا کہ وہ عوام کے درمیان رہ کر دشمن کے پروپیگنڈے کا توڑ کریں اور دلوں میں ایمان و یقین کی شمع روشن کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ ہرمزگان میں حوزہ علمیہ خواہر‌ان کے سیکرٹری حجت‌ الاسلام و المسلمین جعفری نے ایک اجلاس میں کہا ہے کہ ماہِ محرم کی تبلیغی فرصت کو معاشرے میں اسلامی معارف کی تبیین اور امید پیدا کرنے کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مبلغان پر زور دیا کہ وہ عوام کے درمیان رہ کر دشمن کے پروپیگنڈے کا توڑ کریں اور دلوں میں ایمان و یقین کی شمع روشن کریں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں دشمن نے تفرقہ پھیلانے اور بدامنی پیدا کرنے کی سازشیں کیں، لیکن رہبر معظم کی مدبرانہ قیادت اور عوامی اتحاد نے ان سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

حجت‌الاسلام جعفری نے ماہِ محرم کے قریب ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مبلغان، مساجد اور مجالس میں اپنی موجودگی کو مؤثر بنائیں اور عاشورا کے پیغامات کو اس انداز میں بیان کریں کہ لوگوں کے دلوں میں امید اور استقامت پیدا ہو۔

انہوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے اہم نظامی کمانڈروں اور ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتا تھا، لیکن رہبر معظم کی رہنمائی اور عوام کی بیداری نے دشمن کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ یہاں تک کہ آج بہت سے حکومت مخالف افراد بھی اپنے ملک کی حمایت پر مجبور ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بعض عالمی اور مقامی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کے اندرونی عناصر خود بھی اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کی غلط فہمی اور کمزور اندازوں نے عوامی وحدت کو مزید مستحکم کیا، جو ان کی شکست کا واضح ثبوت ہے۔

حجت‌الاسلام جعفری نے تاکید کی کہ صوبائی سطح پر مربوط عملیاتی ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ مدارس اور سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیوں کی مکمل نگرانی اور رپورٹنگ کی جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دینی مدارس کے مدیران کو چاہیے کہ مبلغان کی مساجد اور دینی مراکز میں مؤثر شرکت کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کریں۔

انہوں نے طالبات کی محلوں کی مساجد میں حاضری کو اس وقت کی ایک اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے جاذبِ نظر ثقافتی پروگرام اور تعلیمی نشستیں، ان کے دلوں میں امید، شعور اور روحانی سکون پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

آخر میں انہوں نے دشمن کی نفسیاتی جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خاندانوں کے اندر دوستانہ اور صمیمی گفتگو، اور نوجوانوں کے سوالات کا مدلل جواب دینا، دشمن کے نفسیاتی حملوں کا بہترین اور مؤثر جواب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha