اتوار 17 اگست 2025 - 16:28
امریکہ نے بھی زخمی غزہ کے بچوں کو نشانہ بنایا

حوزہ/ امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ کی نسل پرستی کی مہم کے دباؤ میں آ کر غزہ کے زخمی بچوں کے لیے ویزے معطل کر دیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ کی نسل پرستی کی مہم کے دباؤ میں آ کر غزہ کے زخمی بچوں کے لیے ویزے معطل کر دیے۔

تفصیلات کے مطابق، امریکی انتہا پسند خاتون لورا لومر کی جانب سے سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکہ اپنے ہسپتالوں میں شدید زخمی فلسطینی بچوں کا علاج نہ کرے۔ اس مطالبے کو امریکی وزارتِ خارجہ نے قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ غزہ کے تمام شہریوں، بشمول زخمی بچوں، کے لیے جاری کردہ ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

لومر نے اپنی پوسٹوں میں نہ صرف وزارتِ خارجہ اور سینیٹر مارکو روبیو کو مخاطب کیا بلکہ معصوم فلسطینی بچوں کو "حماس" کہہ کر ان کے علاج کی مخالفت کی۔ یہ وہی لورا لومر ہے جسے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ عرصہ قبل "ایک اچھا محب وطن" قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ زخمی فلسطینی بچوں کو ایک امریکی غیرمنافع بخش تنظیم "ہیل فلسطین" (HEAL Palestine) کے تعاون سے امریکہ لایا جاتا تھا تاکہ ان کا ضروری اور فوری علاج ممکن ہو سکے۔

تنظیم کے بانی اسٹیو سوسبی نے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

"یہ افسوسناک ہے کہ ہزاروں زخمی اور بیمار بچوں کو علاج سے محروم کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام تمام انسانی اور امریکی اقدار کے منافی ہے اور اس کے نتیجے میں بے شمار معصوم بچوں کی اموات ہوں گی۔"

امریکہ کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کے خلاف صہیونی نسل کُشی کے آغاز سے ہی واشنگٹن اسرائیل کو فوجی، مالی اور سفارتی میدان میں بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha