حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان افراد کے عام سوالات میں سے ایک جو حال ہی میں تقلید اور شرعی احکام سے واقف ہوتے ہیں یہ ہے کہ ماضی میں انجام دیے گئے اعمال (جیسے نماز اور روزہ) کا کیا حکم ہے، جو انہوں نے کسی مجتہد کی تقلید کے بغیر بجا لائے۔ یہ ایک فطری تشویش ہے کہ آیا ایسے عبادات درست شمار ہوں گے یا نہیں۔
اس استفتاء کا جواب حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دیا ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: میں اب تک نماز پڑھتا اور روزے رکھتا رہا ہوں، لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ مرجع تقلید ہونا ضروری ہے۔ اب میں نے تقلید اختیار کی ہے؛ تو میری پچھلی نمازوں اور روزوں کا کیا حکم ہے؟
جواب: آپ کے سابقہ اعمال (نماز اور روزے) درست شمار ہوں گے اگر وہ درج ذیل میں سے کسی ایک صورت کے مطابق ہوں:
الف) وہ اعمال اس مجتہد کے فتوے کے مطابق ہوں جن کی تقلید اس وقت آپ پر واجب تھی۔
ب) وہ اعمال اس مجتہد کے فتوے کے مطابق ہوں جن کی تقلید اب آپ پر واجب ہے۔
ج) وہ اعمال احتیاط کے مطابق انجام دیے گئے ہوں۔









آپ کا تبصرہ