حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے تہران سے نشر ہونے والے معروف ٹیلیویژن پروگرام "سمت خدا" میں دفاع مقدس، شہداء، جانبازوں اور مجاہدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: آج بھی بہت سے شہداء کے اہل خانہ اپنے عزیزوں کے پیکر (میت) کے منتظر ہیں۔ دفاع مقدس میں ہم نے شہید بھی دیے، جانباز بھی اور جنگی قید سے آزاد ہونے والے افراد نے بڑی مشکلات برداشت کیں لیکن ایران اسلامی کا ایک چپہ بھی دشمن کے حوالے نہ ہونے دیا۔
انہوں نے ایران کی سابقہ تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ماضی میں کبھی معمولی دھمکی پر ملک کے بعض حصے جدا کر دیے جاتے تھے لیکن دفاع مقدس میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت، شہداء کی قربانیوں اور خدا کے لطف و کرم سے ملک کی ارضی سالمیت محفوظ رہی۔
استاد حوزہ علمیہ نے کہا: آج بھی اگر دشمن اظہار وجود کرنا چاہتا ہے تو اسے مسلط کردہ جنگ کی تاریخ دیکھنی چاہیے کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کس سکون، شجاعت اور قدرت کے ساتھ صدام کے مقابل کھڑے ہوئے۔ جب صدام نے جنگ شروع کرنے اور بیرکوں و ہوائی اڈوں پر حملے کا حکم دیا تو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے پہلے ردعمل نے ہی مستقبل کا راستہ روشن کر دیا۔ جب انہوں نے ابتدا ہی سے بلا خوف و ہراس صدام کی نابودی اور دشمن کی شکست کی خبر دی۔ یہ موضوع عوامی بے مثال حمایت و کردار کے ساتھ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی شجاعانہ قیادت کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے شہید سید حسن نصر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: ان کی زندگی دشوار تھی اور مسلسل دھمکیوں کے باعث ظاہراً انہیں زندگی میں سکون میسر نہ آیا۔ میں نے اسی سال اربعین کے ایام میں کربلا میں ان کے فرزند سے ملاقات کی جو اپنے والد کی انہی سختیوں کا ذکر کر رہے تھے۔ سید حسن نصر اللہ نے ان مشکلات کی پاداش شہادت کی شکل میں پائی۔
انہوں نے حکمت ۲۸۹ نہج البلاغہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جہاں امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ایک شایستہ نمونہ کی خصوصیات بیان فرماتے ہیں، کہا: شہید سید حسن نصر اللہ سادہ زیست، متواضع اور مجاہد تھے۔ اپنی سماجی زندگی میں نہایت خاکسار لیکن میدانِ نبرد میں شیر کی مانند دھاڑتے تھے۔ امید ہے ان کا راستہ اور مشن جاری و ساری رہے گا۔









آپ کا تبصرہ