حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکام نے غزہ کی جانب رواں دواں دنیا کے سب سے بڑے بیڑے «صمود» کے ۴۵۰ رضا کاروں کو جبری طور پر گرفتار کر کے اپنے بدنامِ زمانہ قیدخانے کتزیوت میں منتقل کر دیا ہے۔ یہ جیل صحرائے نقب میں مصر کی سرحد کے قریب واقع ہے اور برسوں سے وہاں تشدد، بدسلوکی اور غیر انسانی حالات کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کی شب بین الاقوامی سمندر میں کارروائی کے دوران اسرائیلی افواج نے ۵۳۲ افراد پر مشتمل اس بیڑے سے ۴۵۰ رضا کاروں کو زبردستی گرفتار کیا۔ صحافیوں کی رپورٹوں کے مطابق ان گرفتار شدگان کو کتزیوت جیل میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ منظم تشدد اور غیر انسانی سلوک کے شواہد پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکام نے یہ شرط رکھی ہے کہ جو رضا کار اپنے ملک واپس جانے کے کاغذات پر دستخط کر دیں گے انہیں رہا کر کے واپس بھیجا جا سکتا ہے، تاہم بڑی تعداد میں افراد کو قیدخانے منتقل کرنے کی خبریں بھی موجود ہیں۔
اس سے پہلے اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ بیڑأ صمود کی کوئی کشتی بھی غزہ کے ساحل تک نہیں پہنچ سکی۔ وزارت کے مطابق ان کشتیوں کے تمام مسافروں کو فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں منتقل کیا جا رہا ہے اور اس کے بعد انہیں یورپی ملکوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
اسرائیلی ذرائع نے مزید بتایا کہ سینکڑوں رضا کاروں کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کیا گیا تاکہ انہیں یا تو رضامندی کے ساتھ یا عدالتی حکم کے ذریعے اسرائیلی علاقے سے نکالا جا سکے۔
یہ مہم اس لیے غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے کہ پہلی مرتبہ ۵۰ سے زیادہ کشتیوں پر مشتمل ایک بیڑا، جس میں دنیا کے ۴۵ ملکوں کے ۵۳۲ شہری شامل تھے، غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس کا مقصد اٹھارہ سال سے جاری محاصرے کا خاتمہ اور غزہ کے عوام تک امدادی سامان پہنچانا تھا، لیکن یہ قافلہ غزہ کے ساحل تک نہ پہنچ سکا۔









آپ کا تبصرہ