حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ خبرگان رہبری کی اعلیٰ کونسل نے ایک بیان میں، غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے عوام کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی ہے اور بیدار علماء اور دنیا کے آزادی پسند انسانوں کی قیادت میں بین الاقوامی تنظیموں اور اسلامی ممالک سے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان کا متن درج ذیل ہے:
بسم الله الرحمٰن الرحیم
«أُذِنَ لِلَّذِینَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَیٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِیرٌ»
آج دنیا والے، غزہ میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے گواہ ہیں اور ہزاروں افراد کی تدریجی موت اور درجنوں فلسطینی بچوں اور خواتین کی بھوک کی وجہ سے قتل ہونے کی خبریں آ رہی ہیں۔
یہ صورتحال، بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، انسانی حقوق اور اخلاقی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے۔
ان حالات میں، اس نسل کشی کے خلاف آنکھیں بند کیے ہوئے ان تمام افراد کی خاموشی اور عدم کارروائی غاصب صیہونی حکومت کی اس ہولناک اور غیر انسانی جارحیت میں شریک ہونے کے مترادف ہے؛ یہ ایک المیہ ہے جس کو اقوام متحدہ کے سیاسی ارادے، خاص طور پر اسلامی ممالک کے سربراہان کا اقدام اور بیدار علماء کی قیادت میں اور درد دل رکھنے والے انسانوں کی مدد سے روکا جا سکتا ہے اور روکا جانا چاہیے۔ بصورتِ دیگر تاریخ، غزہ کے بچوں کی موت پر خاموش رہنے والوں کے بارے میں سخت فیصلہ کرے گی۔
مجلسِ خبرگان رہبری، اسلامی اصولوں اور انسانی اقدار پر زور دیتے ہوئے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کو خدا کے حکم اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی سمجھتی ہے اور بچوں کی قاتل اسرائیلی حکومت کے ناپاک اقدامات اور غزہ میں جان بوجھ کر بھوک کی آفات کو بڑھانے اور مختصر کھانے کے حصول کے لیے جمع ہونے والے ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی سخت مذمت کرتی ہے اور غزہ کے مظلوم عوام کی ہر قسم کی مدد کو جہاد کے مترادف سمجھتی ہے۔
یہ مجلس، غزہ میں انسانی بحران کی شدت اور غاصب اسرائیلی کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور خاص طور پر مالزی مسلمانوں کی جانب سے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے غذائی اجناس اور ضروری سامان لے جانے والی کشتیوں کی روانگی کی حمایت کرتی ہے اور غزہ کے محاصرے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے جنگی جرائم کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور اور اس کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتی ہے، تاکہ انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔









آپ کا تبصرہ