حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایڈوارڈو آنیلی (1954-2000 ء) کی شہادت کے پچیسویں سال میں بھی حقیقت زندہ ہے اور ماجرا کے نئے پہلو واضح ہوتے جا رہے ہیں۔
اٹلی کے مشہور صنعتی خاندان کا یہ فرزند، ایڈوارڈو آنیلی جو فیاٹ Fiat(اٹلی کی سب سے بڑی گاڑی ساز کمپنی) جیسی عالمی شہرت یافتہ کمپنی کا وارث بن سکتا تھا، ایک مختلف راستے پر گامزن ہوا؛ ایمان کا راستہ، آزادی کا راستہ اور ظلم و استکبار کے مقابل ڈٹ جانے کا راستہ۔
ایک چہارم صدی گزر گئی کہ شہید مهدی ایڈوارڈو آنیلی نے مظلومانہ اور غریبانہ طریقے سے جام شہادت نوش کیا۔
ایڈوارڈو آنیلی نے اسلام قبول کر کے مکتب اہل بیت علیہم السلام اور انقلاب اسلامی کی پیروی اختیار کی اور نہ صرف اپنے خاندان کے روایتی راستے سے دور ہوا بلکہ اٹلی اور اسلامِ ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان معنوی پل بن گیا۔ اس نے صداقت اور شجاعت کے ساتھ شدید دباؤ کے باوجود اپنی اسلامی اور انقلابی شناخت کو دنیاوی فائدوں کے لیے قربان نہ کیا۔
ان کی شہادت، جو ایک منظم منصوبے کے تحت وقوع پذیر ہوئی، آج بھی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ نئے شواہد اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اسے فیاٹ کی جانشینی سے دور کرنا کسی بڑے منصوبے کا حصہ تھا؛ ایسا منصوبہ جو ایک مسلمان اور شیعہ وارث کی موجودگی کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔
آج بھی ایڈوارڈو کی یاد ایک روشن چراغ کی طرح قلوب و افکار کو منور کرتی ہے۔ وہ ملتوں اور تہذیبوں کے درمیان ایک مضبوط پل؛ ظلم کے مقابل استقامت اور حق و عدالت کے دفاع کا انقلابی داعی تھا۔
شہید ایڈوارڈو آنیلی تاریخ میں صرف ایک نام نہیں بلکہ ایک زندہ اور بیدار حقیقت ہے؛ ایسی حقیقت جو ایران اور پوری دنیائے اسلام میں مقاومت کی علامت ہے اور اٹلی کے لیے بھی عالمی استکبار کی غلامی سے نجات کا روشن نمونہ بن سکتی ہے۔









آپ کا تبصرہ