حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے یومِ ولادتِ باسعادت، یومِ تکریمِ مادر، یومِ خواتین اور یومِ تاسیسِ جامعہ اُمّ الکتاب کے موقع پر “خدیجہؑ مادرِ اُمّت، فاطمہؑ مادرِ امامت” کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس جامعہ اُمّ الکتاب لاہور پاکستان منعقد ہوئی؛ کانفرنس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک بھر سے آنے والی ممتاز علمی، دینی، سماجی اور سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں خواتین نے شرکت کی۔


کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں سمیحہ راحیل قاضی، سیدہ فلیحہ زہرہ کاظمی، فاطمہ قمر، ڈاکٹر عظمیٰ زرین نازیہ، حافظہ بُشریٰ ملک، ڈاکٹر ارونا ہاشمی، ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر، ثمینہ سعید، ڈاکٹر حمیرا طارق، حرا گیلانی، حافظہ سحر عنبرین، ڈاکٹر عنبرین سجاد و دیگر شامل تھیں۔

تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا صرف خواتین ہی کیلئے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک کامل رول ماڈل ہیں، وہ ایسی جامع اور ہمہ پہلو شخصیت ہیں جن کی زندگی فرد کی تعمیر بھی ہے، امت کی تشکیل بھی اور نظامِ الٰہی کے نفاذ کی عملی تصویر بھی۔
انہوں نے کہا کہ جناب حضرت فاطمہؑ کی سیرت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سنتِ الٰہی محض عبادات تک محدود نہیں، بلکہ ایک مکمل سماجی، فکری نظام ہے جو انسان، معاشرہ اور تاریخ کو سمت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام نے جس انداز سے سیدہؑ کی تعظیم، توقیر اور احترام کو انجام دیا، وہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ فاطمہؑ کی حیثیت محض ایک عظیم خاتون کی نہیں، بلکہ اللہ کے دین کے ایک مرکزی ستون کی ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ خود رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا طرزِ عمل اس حقیقت کو اور زیادہ واضح کر دیتا ہے آپ رسول ہونے کے باوجود جس غیر معمولی احترام کے ساتھ سیدہؑ کا استقبال کرتے، ان کے لیے کھڑے ہوتے اور لوگوں کے سامنے ان کی عظمت کو نمایاں کرتے، اس سے امت کو یہ پیغام دیتے کہ فاطمہؑ کا احترام ہر طبقے پر واجب ہے اور ان کی پیروی ہر دور کیلئے لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی سرزمین ہو یا عالمِ اسلام کا کوئی اور خطہ، امت ایک تاریخی دوراہے پر کھڑی ہے۔ سنن الٰہی کا قیام نظامِ عدلِ الٰہی اور حقیقی امت سازی کے سفر میں خواتین کا کردار محض ثانوی نہیں، بلکہ فیصلہ کن ہے، موجودہ حالات میں جو فکری انتشار، تفرقہ اور تقسیم ہمیں نظر آتی ہے، اس کے ازالے میں خواتین کا کردار نہایت اہم ہے، اللہ تعالیٰ نے عورت کو غیر معمولی صلاحیتیں عطا کی ہیں، صبر، بصیرت، تربیت اور مزاحمت کی قوت اور ان تمام صلاحیتوں کا کامل نمونہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الله تعالٰی نے عورت کو ایک عظیم مقصد کیلیے پیدا کیا ہے جو کہ امت کی تعمیر، نسلوں کی تربیت اور حق کے نظام کے قیام ہے، اگر آج کی خواتین اس مقصد کو اپنا نصب العین بنا لیں، اسے اپنا منشور قرار دے لیں اور اس پر ثابت قدمی سے چلیں، تو ان شاء اللہ تاریخ ایک بار پھر گواہی دے گی کہ اللہ کے دین کی بقاء میں عورت کا مرکزی کردار ہے۔









آپ کا تبصرہ