حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف استادِ حوزہ حجت الاسلام والمسلمین روح اللہ نمازی نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے بلند و بالا مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؑ کی شخصیت ایسی عظیم ہے جس کی حقیقی توصیف صرف خداوندِ متعال اور رسولِ اکرم (ص) ہی کر سکتے ہیں۔ قرآنِ کریم کی متعدد آیات اور ان کے شانِ نزول میں حضرت علیؑ کی ممتاز اور نمایاں موجودگی اس حقیقت کی روشن دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسولِ خدا (ص) حضرت علیؑ کو اپنی جان قرار دیتے تھے، جس پر آیۂ مباہلہ واضح طور پر گواہ ہے۔ حضرت علیؑ وہ پہلے مرد ہیں جنہوں نے رسول اکرم (ص) پر ایمان لایا اور بچپن ہی سے آپؐ کی آغوشِ تربیت میں پروان چڑھے۔
استادِ حوزہ نے مزید کہا کہ خانۂ کعبہ کے اندر ولادت حضرت علیؑ کا ایک منفرد اور بے مثال شرف ہے، جو حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی فضیلت رکھتا ہے؛ کیونکہ حضرت مریمؑ ولادت کے وقت مسجد سے باہر گئیں، جبکہ حضرت فاطمہ بنت اسدؑ نے کعبہ کے اندر حضرت علیؑ کو جنم دیا۔
حجت الاسلام والمسلمین نمازی نے کہا کہ اگرچہ حضرت علیؑ کے فضائل کی بلندی تک پہنچنا ممکن نہیں، لیکن نہج البلاغہ ایک عظیم خزانہ ہے جو آپؑ کے حکیمانہ فرامین کا ایک حصہ ہمارے سامنے پیش کرتا ہے۔ بالخصوص عہدنامۂ مالک اشتر اسلامی حکمرانی کے لیے ایک جامع، عملی اور مکمل دستور ہے۔ اگر ذمہ دارانِ نظام ان ہدایات پر عمل کریں تو حقیقی معنوں میں اسلامی نظام قائم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حضرت علیؑ اپنے دورِ حکومت میں ہمیشہ عوام کے درمیان رہے اور ان کی زندگی عام لوگوں کے اوسط معیار سے بھی سادہ تھی۔ آپؑ کی بنیادی توجہ عدل کے قیام اور بیت المال کے تحفظ پر تھی، یہاں تک کہ عدل کی خاطر اپنے بھائی عقیل کو بھی محروم کرنے پر آمادہ تھے اور اگر ضرورت پڑتی تو اپنی بیٹی پر بھی حد جاری کرنے سے دریغ نہ کرتے۔
استادِ حوزہ کے مطابق یہی سخت اور غیر مصلحت پسند عدل تھا جس نے دشمنوں کو اس حد تک بے چین کیا کہ بالآخر حضرت علیؑ کو محرابِ عبادت میں شہید کر دیا گیا۔ دولت مند اور غریب، سیاہ و سفید، عرب و عجم کے درمیان کامل مساوات ہی علوی سیرت کا حقیقی جوہر ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں محض حضرت علیؑ سے محبت کے مرحلے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ان کے احکامات اور تعلیمات کی عملی پیروی کی منزل تک پہنچنا ہوگا، کیونکہ قرآنِ کریم صاف الفاظ میں حکم دیتا ہے: «أَطِیعُوا اللَّهَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ» «اللہ کی اطاعت کرو، رسول کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے صاحبانِ امر کی اطاعت کرو»۔









آپ کا تبصرہ