اتوار 28 دسمبر 2025 - 12:46
13 رجب؛ تاریخِ اسلام میں ایک نئے عہد کا آغاز

حوزہ/ ماہ رجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے۔ یہ مہینہ اُن چار مہینوں میں سے ایک ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والے مہینے قرار دیا ہے اس مہینہ کی پہلی خاصیت اور اہمیت یہ ہے کہ جیسے ہی اس مہینہ کا چاند اُفق عالم پر نمودار ہوتا سید المرسلین، خاتم النبیین حضرت ختمی مرتبت صلی الله علیہ وآلہ وسلّم بارگاہِ الٰہی میں دست دعا بلند فرما دیتے تھے کہ: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ...

تحریر: مولانا سید تقی عباس رضوی کلکتوی

حوزہ نیوز ایجنسی|

ماہ رجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے۔ یہ مہینہ اُن چار مہینوں میں سے ایک ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والے مہینے قرار دیا ہےاس مہینہ کی پہلی خاصیت اور اہمیت یہ ہے کہ جیسے ہی اس مہینہ کا چاند اُفق عالم پر نمودار ہوتا سید المرسلین، خاتم النبیین حضرت ختمی مرتبت صلی الله علیہ وآلہ وسلّم بارگاہِ الٰہی میں دست دعا بلند فرما دیتے تھے کہ: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ...اور اس کی دوسری خاصیت یہ ہے کہ اس مہینہ کی ۱۳ تاریخ مولائے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے منصوب ہے۔ تیرہ رجب المرجب کا دن مسلمانوں کے لیے خاص اہل بیت نبوتؑ کے چاہنے اور ماننے والوں کے لئے ایک بہت بڑی خوشی کا دن ہے۔

یہ دن جشن مولود کعبہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور مختلف religious gatherings اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

حضرت امام علیؑ وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں جن کی ذات ایک بے کراں سمندر کی مانند ہے؛ ایسا سمندر جس کی موجوں میں ایمان، ایثار، اخلاص، تقویٰ،جود سخا اور عدالت وشجاعت کے ان گنت دریا آ کر ملتے ہیں۔ ان کی شخصیت کی گہرائیاں حکمت و معرفت کے غواصوں کو آج بھی حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔

وہ عدل کے معمار، جوانمردی کے علم بردار اور معرفت کے اولین پیامبر ہیں، اور شجاعت و دیانت کا وہ کامل نمونہ ہیں جس کی مثال تاریخِ انسانی میں کم ہی ملتی ہے۔

مقدمہ

حضرت امام علی بن ابی طالبؑ کی ولادت باسعادت ۱۳؍ رجب، بعثتِ نبوی سے ۲۳ ؍سال قبل، خانۂ خدا کعبہ کے مقدس و مطہر آغوش میں ہوئی۔ یہ واقعہ تاریخِ اسلام اور تشیع کے درخشاں ترین ابواب میں شمار ہوتا ہے۔ کعبہ—جو مرکزِ توحید اور تجلی گاہِ ربّانی ہے—میں ایک معصوم امامؑ کی ولادت اس حقیقت کی روشن دلیل ہے کہ امام علیؑ کا مقام عام انسانی پیمانوں سے کہیں بلند ہے۔ آپ کی حیاتِ مبارکہ نے فکری، علمی اور اخلاقی سطح پر اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور اس کے فروغ میں ایک لازوال کردار ادا کیا۔

امام علیؑ کی علمی و اخلاقی عظمت

امام علیؑ کا شمار اسلام کے عظیم ترین علما اور مفکرین میں ہوتا ہے۔ فقہ، کلام، فلسفہ اور دیگر اسلامی علوم میں آپ کا علم ہمہ گیر اور بے مثال تھا، جو مسلمانوں کے لیے حکمت و دانائی کا دائمی سرچشمہ بن گیا۔ آپ کی گراں قدر یادگار نہج البلاغہ—جس میں خطبات، خطوط اور حکیمانہ اقوال شامل ہیں—آج بھی اہلِ علم و تحقیق کے لیے رہنمائی کا مینار ہے اور اسلامی فکر کے بنیادی مآخذ میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔

اخلاقی اعتبار سے امام علیؑ اعلیٰ انسانی اقدار کا مجسم نمونہ تھے۔ عدل، صداقت، شجاعت اور ایثار آپ کی سیرت کے نمایاں اوصاف تھے، جو اسلامی اخلاق کی روح کی ترجمانی کرتے ہیں۔

حضرت امیرالمؤمنینؑ نے اپنے قول و عمل سے انسانیت کو یہ سبق دیا کہ طاقت کا اصل مفہوم خدمت، اور قیادت کی اصل روح انصاف ہے۔

دورِ خلافت اور سیاسی بصیرت

رسولِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی رحلت کے بعد اور ابتدائی تین خلفا کے ادوار کے گزرنے پر امام علیؑ مسندِ خلافت پر فائز ہوئے۔ آپ کا دورِ خلافت سخت آزمائشوں، داخلی اختلافات اور فتنوں سے عبارت تھا، مگر ان تمام حالات میں آپ کی حکمت، صبر اور تدبر نمایاں رہا۔ آپ نے اقتدار کو کبھی ذاتی مفاد کا ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اسے عدل و انصاف کے قیام کا وسیلہ سمجھا۔

اپنے عہدِ خلافت میں آپ نے خوارج اور معاویہ جیسے مخالف گروہوں کا سامنا کیا، مگر ہر حال میں اسلامی اصولوں کی پاسداری اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کی کوشش جاری رکھی۔ ایک عظیم سیاسی و دینی رہنما کی حیثیت سے آپ مظلوموں کے مددگار، کمزوروں کے حامی اور انسانی وقار کے محافظ بن کر سامنے آئے۔

امام علیؑ کے اثرات اور فکری وراثت

تاریخِ اسلام اور تشیع میں امام علیؑ کی فکری و عملی وراثت نہایت عمیق اور ہمہ گیر ہے۔ آپ کی تعلیمات آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

اجتماعی عدل و انصاف ، حکومتی ذمہ داریوں کا شعور اور انسانی مساوات جیسے اصول آپ کے دور میں مضبوط بنیادوں پر قائم ہوئے اور بعد ازاں اسلامی تہذیب کا مستقل حصہ بن گئے۔

نتیجہ

حضرت امام علی بن ابی طالبؑ تاریخِ اسلام کی درخشاں ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ آپؑ کا علم، اخلاق اور طرزِ حکمرانی اسلام کے فکری و عملی ڈھانچے پر گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑ گیا ہے۔ صدیوں سے آپؑ کی شخصیت دینی، سماجی اور اخلاقی تحریکوں کے لیے سرچشمۂ الہام بنی ہوئی ہے۔

۱۳ ؍رجب کا دن مسلمانوں کے لیے ایک عظیم موقع ہے کہ وہ مولودِ کعبہ کے فضائل و کمالات کو یاد کریں، ان کی سیرتِ طیبہ سے رہنمائی حاصل کریں اور تقویٰ، عدل اور انسانیت کے راستے کو اختیار کریں۔

سلام ہو مولودِ کعبہ، حضرت امام علیؑ پر—اس دن جب آپ ؑکے نورِ وجود سےدنیا کے ساتھ ساتھ قلوبِ مؤمنین ،علم ومعرفت اور حکمت کی روشنی سے منور ہوئے۔

تاریخ انسانیت کی عدیم المثال ہستی کی ولادتِ باسعادت کے پرُ مسرت و حسین موقع پر تمام مسلمانوں بالخصوص عاشقان ِ اہل بیت ؑ اور محبان ِ شیرِ خدا، مشکل الکشا، شاہ لافتی ٰ،علی مرتضیٰ، شمس الہدا، جانشین ِ سید المرسلین، مولی الموحدین، یعسوب الدین، پیروئے امیر المؤمنین حضرت علی ابن بیطالب علیہ السلام کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

علیؑ کے وصف ہیں اتنے شمار کون کرے یہ کام تیرا ہے پروردگار کون کرے

یہ سوچ کر نہ بنائے خدا نے اور علیؑ شگافِ کعبہ میں اب بار بار کون کرے

دعا ہے کہ ہم سب ان کی پاکیزہ تعلیمات سے فیض یاب ہوں اور پاکیزہ طرز زندگی اختیار کرتے ہوئے حق و انسانیت کے راستے پر ثابت قدم رہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha