حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد مقدس/ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر مشہد میں ’’الغالبون' مکتبِ شہید سلیمانی؛ مزاحمتی تحریک کی روشن راہ‘‘ کے عنوان سے دوسری بین الاقوامی کانفرنس اسلامی جمہوریۂ ایران میں مقیم افغان شہریوں کی ثقافتی و سماجی بنیاد کے زیرِ اہتمام منعقد ہوئی، جس میں ایران، افغانستان، لبنان، بحرین اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے علماء، دانشوروں، سیاسی و سماجی شخصیات اور مزاحمتی محاذ کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ہوٹل آفتابِ ولایت کے کانفرنس ہال میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں شہید سپہبد حاج قاسم سلیمانی کی چھٹی برسی کے موقع پر ان کی فکری میراث، مزاحمت کی اہمیت اور امتِ اسلامی کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

مزاحمت وقتی عمل نہیں بلکہ ایمانی راستہ ہے: آیت اللہ علم الہدی
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید احمد علم الہدی، نمائندۂ ولی فقیہ خراسانِ رضوی نے کہا کہ مزاحمت کوئی وقتی یا مخصوص خطے تک محدود تحریک نہیں بلکہ ایک شعوری اور ایمانی راستہ ہے، جس کی جڑیں اہلِ بیتؑ کی تعلیمات میں پیوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امتِ اسلامی کی اصل ذمہ داری ظہورِ امامِ زمانہؑ کی تیاری ہے، اور یہ ہدف صبر، بصیرت اور مزاحمت کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔

آیت اللہ علم الہدی نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کا تصورِ صدورِ انقلاب دراصل ملتوں کو بیدار کرنا تھا، نہ کہ طاقت کے ذریعے نظام مسلط کرنا، اور آج یہی سوچ عالمی سطح پر مزاحمتی تحریک کی صورت میں نمایاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شہادت امریکہ کی کمزوری کی علامت ہے، جب کہ ان کی شہادت کے بعد مزاحمتی محاذ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے۔
شہید سلیمانی قیادت سے وفاداری کی روشن مثال تھے: شیخ حسن البغدادی
حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی نے کہا کہ شہید سلیمانی امام خمینیؒ کے مکتب اور رہبرِ انقلاب کی عملی اطاعت کی روشن مثال تھے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی اور امریکی منصوبے مزاحمت کے سامنے ناکام ہو چکے ہیں اور دشمن کی تمام تر فوجی طاقت کے باوجود مجاہدین نے پسپائی اختیار نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے راستے میں یا شہادت ہے یا فتح، اور دونوں صورتوں میں کامیابی مزاحمت ہی کی ہوتی ہے۔
مکتبِ سلیمانی امتِ اسلامی کے اتحاد کی بنیاد ہے: سید جواد وحیدی
افغانستانی باشندوں کے ثقافتی ادارے کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید جواد وحیدی نے کہا کہ شہید سلیمانی کا مکتب امتِ اسلامی کے درمیان اتحاد، بھائی چارے اور یکجہتی کا ضامن ہے۔

انہوں نے ایران، فلسطین، لبنان اور افغانستان کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حاج قاسم کا خلوص، ایمان اور توکل ہی ان کی مقبولیت کی اصل وجہ تھا۔
سردار سلیمانی خطے کی سلامتی کا مضبوط ستون تھے: ہمایون سامہ یح
ایرانی پارلیمنٹ میں کلیمی برادری (یہودی مذہب کے پیروکار) کے نمائندے ہمایون سامہ یح نجف آبادی نے کہا کہ شہید سلیمانی نے داعش جیسے خطرات کو ایران اور خطے سے دور رکھا اور مختلف قوموں کو ایک دوسرے کے قریب کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہودیت ایک مذہب ہے جبکہ صہیونیت ایک سیاسی نظریہ، اور بعض نام نہاد مسلم عناصر کا صہیونیت سے تعاون امتِ اسلامی کے لیے خطرناک ہے۔
افغانستان کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے: اسد اللہ عمرخیل
افغانستان کے سابق گورنر اسد اللہ عمرخیل نے کہا کہ افغانستان نے ہمیشہ استعماری طاقتوں کا مقابلہ کیا اور بھاری قربانیاں دیں، لیکن اپنے اسلامی تشخص سے پیچھے نہیں ہٹا۔

انہوں نے زور دیا کہ دشمن آج نوجوان نسل کو فکری طور پر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا مقابلہ دینی اور ثقافتی بیداری سے ہی ممکن ہے۔
مزاحمت انسانی اقدار پر مبنی عالمی فکر ہے: سید قیوم سجادی
کابل یونیورسٹی کے نائبِ علمی سید قیوم سجادی نے کہا کہ مزاحمت صرف جنگ کا نام نہیں بلکہ انسانی وقار، انصاف اور آزادی کی جدوجہد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس فکر کو درست انداز میں پیش کیا جائے تو یہ عالمی امن کے لیے مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔
مزاحمت کو نعروں سے عمل تک لانا ہوگا: شیخ عبداللہ الدقاق
بحرین کے معروف عالم شیخ عبداللہ الدقاق نے کہا کہ قرآن میں حزب اللہ کو کامیاب قرار دیا گیا ہے، اور آج اس کی عملی مثال مزاحمتی رہنماؤں اور تحریکوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت کی کامیابی کے لیے منصوبہ بندی، نوجوانوں کی تربیت اور قیادت سے وابستگی ناگزیر ہے۔
مکتبِ سلیمانی ایک مکمل سماجی فکر ہے: مسعود اسداللہی
مغربی ایشیا کے امور کے ماہر مسعود اسداللہی نے کہا کہ شہید سلیمانی نے مزاحمت کو عوامی، سماجی اور ثقافتی تحریک کی صورت دی، جو صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں تھی۔

شہید سلیمانی امتِ واحدہ کا عملی نمونہ تھے: محمد مختاری
افغانستانی محقق حجت الاسلام محمد مختاری نے کہا کہ شہید سلیمانی نے شیعہ اور سنی کو ایک صف میں لا کر امتِ اسلامی کے اتحاد کو عملی شکل دی اور قرآن کی تعلیمات کو عمل کے ذریعے زندہ کیا۔

کانفرنس کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مکتبِ شہید سلیمانی کی فکر کو سادہ، عملی اور زندہ انداز میں آئندہ نسلوں تک منتقل کیا جائے گا۔









آپ کا تبصرہ