۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان

حوزہ/اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کے مرکزی صدر محسن علی اصغری نے 16مئی یوم مردہ باد آمریکہ و اسرائیل کے موقع پہ  اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 1948میں فلسطین کی صدیوں پہ مبنی تاریخی جاگرافی حیثیت کو ختم کرکے ایک غاصب ریاست اسرائیل کے نام سے وجود میں لائی گئی جس میں اہم کردار عالمی استکباری قوت آمریکہ برطانیہ کا اہم کردار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کے مرکزی صدر محسن علی اصغری نے 16مئی یوم مردہ باد آمریکہ و اسرائیل کے موقع پہ  اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 1948میں فلسطین کی صدیوں پہ مبنی تاریخی جاگرافی حیثیت کو ختم کرکے ایک غاصب ریاست اسرائیل کے نام سے وجود میں لائی گئی جس میں اہم کردار عالمی استکباری قوت آمریکہ برطانیہ کا اہم کردار ہے۔ اسرائیل کے ناپاک وجود عالم انسانیت کے لیئے خطرہ ہے، اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کروانے کے لیئے آمریکا نے دنیا پہ سنگین انسان سوز کاروائیاں اور سازشیں انجام دی ہیں جس کے باوجود بہت سے ممالک نے اسرائیل کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، اسرائیل کے وجود کو کبھی کوئی غیرت مند انسان قبول نہیں کرے گا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے واضع طور کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے ہم فلسطین کی اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ اسرائیل کے بعد مشرق وسطی کے ذریعے اس خطے میں آمریکا کی کاروائیاں واضع کرتی ہے کہ اسرائیل کوئی ریاست نہیں بلکہ آمریکی فوجی کئمپ ہے جس کے ذریعے وہ اس خطے کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ مگر اس اسرائیل نامی فوجی کئمپ کے خلاف فلسطین سمیت خطے میں موجود مزاحمتی تحریکیں اسرائیل کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
محسن علی اصغری نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی کڑی ہے۔امریکہ ڈیل آف سنچری کی آڑ میں فلسطین کے وجود کو مٹانا چاہتا ہے۔امریکہ اور عالمی قوتوں کا یہ اقدام زمینی حقائق سے متصادم ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ریاست کے باسی اپنی جان سے زیادہ اپنے وطن کی حفاظت کرتے ہیں۔فلسطین کے حوالے سے عمار مغینہ اور یاسر عرفات ہم خیال و ہم نظریات تھے۔اسرائیل نے عمار مغینہ کو شہید کر کے شام میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی راہ ہموار کی۔قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا مقصد "صدی کی ڈیل”کے منصوبے کو فعال رکھنے کے لیے مضبوط رکاوٹ کو راستے سے ہٹانا تھا۔لیکن امت مسلمہ کے خلاف استعماری قوتوں کی عسکری منصوبہ بندی چاہے کتنی ہی منظم کیوں نہ ہو مقاومتی بلاک کو کمزور نہیں کر سکتی۔امریکہ کو قطعاًاندازہ نہیں تھا کہ عالم اسلام کے نڈر مجاہد قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے کی اسے کتنی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ مشرق وسطی میں مسلم کُش پالیسیوں کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ قاسم سلیمانی تھے امریکہ جس "صدی کی ڈیل” کے خواب دیکھ رہا وہ مزاحمتی تحریکیں کبھی پوری ہونے نہیں دیں گی۔ مشرق وسطی میں اہل باطل کے خلاف اہل حق کا قیام ہے۔باوقار قوم اسے کہتے ہیں جو غلط کو غلط کہنے کی اخلاقی جرأت رکھتی ہو۔قاسم سلیمانی اس اعتبار سے امتیازی شناخت رکھتے تھے۔ عالم اسلام کے لیے ان کا کردار لائق تحسین ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .