۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
عکس نوشت| غدیر

حوزہ/تنگ ہوتی ذہنیت اور جنگ و خونریزی غربت و افلاس کے با وجود ساری دنیا نیک راہ، نجات اور اپنے ایک منجی کی تلاش میں بھٹک رہی ہے مگر اسے یہ نہیں معلوم کہ نجات کا راستہ ہی غدیر کا راستہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے  اہلبیت فاونڈیشن ھندوستان کے نائب صدر حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے عید غدیر کو عالم بشریت کی عید قرار دیتے ہوئے کہا،عید غدیر صرف اسلام کی ہی سب سے بڑی عید نہیں ہے بلکہ عالم بشریت کی بھی سب سے بلند و باعظمت عید ہے

انہوں نے کہا،اس با فضیلت عید کے موقع پر صرف نعرے لگا لینا، جشن منا لینا یا چند گھنٹوں پر مشتمل اس روز کے اعمال بجا لے آنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس منشور و دستور حیات جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے ہمیں خطبہ غدیر کی شکل میں عطاء فرمایا ہے اس پر غور و فکر بھی کرنا ہماری واجبات میں سے ہے یہ خطبہ صرف ایک خطبہ ہی نہیں ہے بلکہ تاقیامت ہمارے لئے نظام زندگی اور ایک لائحہ عمل ہے جسے ہمیں ایکبار ہی صحیح ضرور پڑھ لینا چاہیے۔

تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا،یہ خطبہ موضوعات کے اعتبار سے 12 حصوں پر مشتمل ہے جیسے :

۱ ۔ شناخت خدا۲ ۔ پیغمبر [ص] کا ایمان اور خدا کی طرف جھکاؤ۳۔ حضرت علی [ع] کی ولایت کا اعلان۴۔ حضرت علی [ع] کے لئے بیعت لینے میں پیغمبر [ص]کی احتیا ط کے اسباب۵ ۔ ائمہ معصومین [ع]کی اما مت کا تعارف۶ ۔ حضرت علی [ع] کے سلسلے میں لوگوں کی ذمّہ داریاں۷۔ فضائل علی ابن ابی طالب ۸ ۔ مخالفتوں کا بچاؤ ۹ ۔ علی [ع] کے دوست اور دشمن ۱۰۔ حضرت مہدی ( عج) کی حکومت کا تعارف ۱۱۔ حج کی اہمیت اور احکام الٰہی ۱۲۔ علی ۔ کی عمومی بیعت کا حکم. 

اس خطبہ میں سرکار ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ نے اللہ کی جانب سے ہم پر عائد ہونے والے احکامات و واجبات کی وضاحت فرمائی ہے اور اس پر ہمیں عمل پیرا ہونے کی تاکید کی ہے

نیز آپ نے اس خطبہ میں مولائے متقیان کی ولایت کی تبیین و تشریح اور اس کے اثبات میں قرآن مجید کی 50 آیتوں کو پیش کیا ہےاور نبوت کے بعد تاروزقیامت باقی رہ جانے والی امامت کے تسلسل کو اس خطبہ میں بیان اور اپنے بعد کے ائمہ اطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب کے ساتھ ان کے اسماء کا بھی تذکرہ  کرتے ہوئے امام عصر علیہ السلام کے ظہور کا ذکر کیا ہے  اور اس بات کی ہمیں تاکید فرمائی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک پر اس واقعہ کی ابلاغ و تبلیغ کی ذمہ داری تاقیامت ہماری گردن پر باقی رہتی ہے لہذا ولایت کے اس پیغام کو ہر زمانے سے زیادہ اس زمانے میں عام ہونا چاہئے

تنگ ہوتی ذہنیت اور جنگ و خونریزی غربت و افلاس کے با وجود ساری دنیا نیک راہ، نجات اور اپنے ایک منجی کی تلاش میں بھٹک رہی ہے مگر اسے یہ نہیں معلوم کہ نجات کا راستہ ہی غدیر کا راستہ ہے، غدیری نظام ہی انسانیت کی فلاح و بہبود کا ذریعہ اور  نجات دہندہ ہے یہ وہی کامیابی کا راستہ ہے جس کی راہنمائی اللہ کے رسول نے سن گیارہ میں ذی الحج کی 18خم کے میدان میں موجود سوا لاکھ لوگوں کے درمیان فرمائی تھی جس پر عالم اسلام کا ایک بڑا گروہ ثابت قدم نہ رہ سکا اور اس پر بلائیں ٹوٹ پڑیں اس لئے کہ انہوں نے قطع تعلق اور ترکِ فرائض سے اپنے لئے نجات کا راستہ بند کر لیا ہے البتہ اس تعصب، بدعقیدگی اور کج فہمی 
 کا اندھیرا غدیر کی روشنی سے اجالے میں بدلا جاسکتا ہے ۔۔

اپنے بیان کے آخر میں مولانا موصوف نے کہا،یہ بات ملحوظ خاطر رکھی جائے کہ  ناامید دلوں میں امید کی رمق غدیر سے متمسک ہوئے بغیر پیدا نہیں کی جاسکتی ہے اس لئے دنیا کے تمام لوگوں خاص قوم و ملت کے جوان و نوجوانوں کے دلوں میں غدیر کی شناخت،و ﻣﻌﺮﻓﺖ اور ﺁﮔﺎﮨﯽ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩﯾﮟ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺍﻭﺭ مستحکم کرنے کیلئے خطبہ غدیر کو پڑھنا ضروری ہوگا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .