۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آہت اللہ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم اگر ان عظیم ہستیوں کی طرح پوری رات عبادت نہیں کر سکتے تو نماز تہجد کی گیارہ رکعتیں تو ادا کرسکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفا ق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے قُرآن مجیدکی سورہ مبارکہ الحجرات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ کلام رب القدوس میں ” عباد الرحمن“ یعنی اللہ کے بندوں کی صفات بیان کی گئی ہیں کہ اللہ کے بندے زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں ۔ایک اور مقام پر ارشاد ہوا کہ زمین میں اکڑ کر نہ چلو، نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ پہاڑ تک پہنچ سکتے ہو۔سورہ الحجرات میں رسول خدا کی شان و احترام میں بھی چند آیات ہیں۔اُن سے پیش قدمی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔جس طرح آپ کا سایہ نہ تھا اِسی طرح زمین پر آپ کے قدم کا نشان بھی نہیں بنتا تھا۔اگر کوئی طویل قامت شخص آپ کے ساتھ چل رہا ہوتا تو آپ سے پست نظر آتا۔اسی سورة میں حکم دیا گیا کہ اپنی آوازوں کو نبی اکرم کی آواز سے بلند نہ کرو۔ایک اور آیت میں لوگوں کو منع کیا گیا کہ حضور کو گھر سے بلانے کے لئے نہ پکاریں بلکہ اُن کے باہر آنے کا انتظار کریں۔

علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ عباد الرحمن کی ایک اور صفت یہ بیان کی گئی کہ جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو یہ انہیں سلام کر کے جان چھڑاتے ہیں،ان سے الجھتے نہیں۔ایک اور صفت یہ بتائی گئی کہ اپنے رب کے لئے راتیں سجدے اور قیام کی حالت میں گزارتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کثرت عبادت کرتے اور اس دوران گریہ کرتے تھے۔مخدومہ کائنات حضرت فاطمہ الزہراؑ نے اللہ کی عبادت میں بہائے آنسوﺅں کو ایک شیشی میں جمع کیا اور حضرت علی سے وصیت کی کہ اسے ان کی قبر میں رکھیں۔

وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ نے زوردیا کہ ہم اگر ان عظیم ہستیوں کی طرح پوری رات عبادت نہیں کر سکتے تو نماز تہجد کی گیارہ رکعتیں تو ادا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام بہت تلخ ہے۔اِن ہستیوں نے تمام عظمتوں کے باوجود بہت تکا لیف برداشت کیں۔حضور اکرم کے جنازے میں قریبی چند افراد شریک ہوئے ، دیگر لوگ دوسری جگہ اجلاس میں مصروف رہے۔جبکہ جگر گوشہ رسول سیدہ فاطمہ الزہراؑ نے اپنے جنازے میں کچھ لوگوں کے شریک ہونے سے منع کیا تھا۔فقط چھ افراد نے شرکت کی۔حضرت امام حسن ؑ کے جنازے پر حملہ کیا گیا اور خون آلود جنازہ گھر واپس آیا۔شہادت کے بعد بھی یہ معصوم شخصیات مظلوم ہیں۔

مدینہ منورہ میں جنت البقیع کو ویران کردیا گیا ۔مقدس شخصیات کی قبروں کے صرف نشانات ہیں ، معلوم نہیں ہوتا کہ امہات المومنین کی قبریں کون سی ہیں؟ سیدہ فاطمة الزہراؑ کی قبر کون سی ہے؟امام حسن،امام زین العابدین، امام محمد باقر، امام جعفر صادق کی قبور کون سی ہیں؟

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .