حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان ک سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے اتحاد امت اسلامی کے عالمی تعلیمی مرکز المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی پر امریکہ کی طرف سے پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے علم دشمن اقدام کو امریکی بوکھلاہٹ کا ثبوت قراردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر اقتصادی اور دفاعی پابندیوں کے بعد علمی پیشرفت روکنے کے اقدامات علم دشمنی اور اسلامی تعلیمات پر حملہ ہے، جس کی پورے عالَمِ اسلام کو مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ المصطفیٰ یونیورسٹی میں تمام مسالک و مذاہب کے امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر کے120 ممالک کے طلبا و طالبات دینی علوم حاصل کرتے ہیں جس کے نصاب میں دہشت گردی تو درکنار فرقہ وارانہ مواد بھی شامل نہیں۔
میڈیا سیل کی طرف سے جاری اعلامیہ میں علامہ افضل حیدری نے کہا کہ 2 سال قبل لاہور میں ایران کے مدارس دینیہ کے سربراہ آیت اللہ اعرافی کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ پاکستان کے دورے پر آئے تھے ،تو اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے قائدین کے اجلاس میں یونیورسٹی کے نصاب اور نظام پر اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا۔جبکہ 2006 ءمیں اتحاد تنظیمات کے قائدین مرحوم مولانا سلیم اللہ خان ، مولا نا ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید ، مفتی منیب الرحمن ،قاری محمد حنیف جالندھری اور دیگر نے ایران کے دورے کے موقع پر قریب سے اس یونیورسٹی کے نظام اور نصاب کا مشاہدہ بھی کیا تھا ۔
سیکرٹری جنرل وفاق المدارس الشیعہ نے کہا کہ امریکہ اس سے قبل بھی پاکستانی دینی مدارس کے خلاف بھی انتہا پسندی کو فروغ دینے کا پراپیگنڈہ کرتا رہا ہے، حالانکہ اس قسم کے چند مدارس امریکی سازش کے تحت ایسا کر کے تمام مدارس کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ بنے تھے جس کے تحت جنرل پرویزمشرف کے دور حکومت میں مدارس کی اصلاح کے نام پر مدارس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی جس کی اتحاد تنظیمات مدارس نے مزاحمت کی اور امریکی عزائم خاک میں ملا دیئے۔اب ایک معتبر بین الاقوامی اسلامی ادارے پر وار کر کے امریکہ نے جہالت کی ترویج اور اسلام کی نورانی تعلیما ت کا راستہ روکنے کی منفی کوشش کی ہے لیکن اس میں بھی اسے ناکامی ہو گی۔ انہوںنے خبردار کیا کہ حالیہ امریکی اقدام سے دنیا بھر کے علم دوست حلقوں میں امریکہ کے خلاف نفرت بڑھے گی۔
آخر میں کہا کہ نومنتخب امریکی صدر اپنے ملک پر رحم کرتے ہوئے اس طرح کے گھٹیا حربوں سے اجتناب کریں جن کا نتیجہ نفرتوں میں اضافے اور عالمی امن کو نُقصان کے علاوہ کچھ نہیں ۔