حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم میں واقع شہید قاسم سلیمانی ہال میں حضرت فاطمہ زہراء(س) کے ایام شہادت،شہید حاج قاسم سلیمانی کی برسی اور عشرہ بصیرت سے متعلق پروگراموں کو ترتیب دینے والے کی کمیٹی کے ذمہ داروں کے اجلاس میں حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے رواں ایرانی مہینے کی ملی اور مذہبی مناسبتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ایرانی مہینے میں حضرت فاطمہ زہراء(س) کی شہادت،۲۹دسمبر کا واقعہ اور شہید قاسم سلیمانی کی شہادت جیسی اہم مناسبتیں ہیں اگر غور سے دیکھا جائے تویہ مناسبتیں مکمل طور پر آپس میں ایک دوسرے سے مربوط نظر آتی ہیں ۔
انہوں نے سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کی رحلت کے بعد پیش آنے والے المناک واقعات کا ذکرکرتے ہوئےجوحضرت فاطمہ زہراء (س) کی شہادت کا باعث بنے ؛ حضرت زہراء(س) کے موقف اور خطبات کی تشریح کی ضرورت پر زور ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کو کیوں ایسے المناک واقعات کا سامنا کرنا پڑا؟ آپ(س) کے خطبے،رات کو غسل و کفن اور قبر مخفی رکھنے کی وصیت وغیرہ ایسےاہم نکات ہیں جن پر ان ایّام میں منعقد ہونے والے پروگراموں میں خاص طور پر روشنی ڈالنی چاہئے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ پیغمبر اسلام(ص) کی زحمتوں کا کم سے کم اجر یہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کی شہادت کے ایّام کو بہترین انداز میں منایا جائے ؛ کہا کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا:’’کسی بھی نبی کو اتنی اذیت و تکلیف نہیں پہنچی جتنی مجھے‘‘ آنحضور نے ان تمام مصیبتوں اور تکلیفوں کے مقابلے میں فقط اپنے اہلبیت(ع) کی محبت و مودّت کی درخواست کی؛ اس لئے حضرات معصومین علیہم السلام کی یاد و نام کو زندہ رکھنا ہمارا فرض ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے ایّام فاطمیہ کو بہترین اور ساتھ ہی حفظان صحت کے تمام اصولوں کی پاسداری کے ساتھ منانے پر زور دیتے ہوئے جن کی رہبر انقلاب اسلامی نے بھی تاکید فرمائی ہے کہا کہ ان ایام میں حرم امام علی رضا علیہ السلام بھی سوگوار ہے اورعشرہ فاطمیہ کو بہترین انداز میں منانے میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے دوہزار نو میں ۲۹ دسمبر کے عظیم جلوسوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے اسلامی انقلاب کے ایّام اللہ میں سے قرار دیا اور کہا کہ اس تاریخی دن کو ہرگز نہیں بھلایا جا سکتا ، دوہزار نو کے فتنے اور سازش کے واقعہ کے بارے میں تجزیہ و تحلیل بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے مدبرانہ اقدامات سے اس فتنے کا گلا گھونٹ دیا گيا اگرچہ اس فتنے کو ختم کرنے میں عوامی بصیرت اور ہوشیاری پر کافی بحث و گفتگو ہوچکی ہے لیکن ا س سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کے مدبرانہ اقدامات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے اور یہ موضوع ابھی تشنہ ہے ۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ رہبر انقلاب کے اسلامی اقدار کے مطابق انجام پانے والے اقدامات کی وجہ سے کم سے کم نقصان کے ساتھ یہ فتنہ ختم ہوگيا کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح سے لے کر دوہزار نو کےصدارتی انتخاب کے بعد کے فتنوں کے تیس برسوں میں بہت سارے واقعات پیش آئے لیکن ان سب میں یہ فتنے بہت الگ انداز کے تھے اور اسلامی انقلاب کی گذشتہ تین دہائیوں میں پیش آنے والا سب سے سخت واقعہ تھا۔
طاغوتی اور سامراجی طاقتیں اس فتنے اور سازش کے پیچھے تھیں اور ملک کے اندر بعض ایسے افراد اس میں ملوث تھے جو اسلامی انقلاب کی تحریک میں بھی انقلابیوں کے شانہ بشانہ شامل تھے جس کی وجہ سے لوگوں کی حقیقی شناخت مشکل ہورہی تھی اس لئے فتنوں کو اس طرح سے دبا نا کہ نقصان کم سے کم ہو سخت اور دشوار مرحلہ تھا
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں باقاعدہ طور پر گفتگو کی جائے کہ اس کے پیچھے کون لوگ تھے طاغوتی و سامراجی طاقتوں نے کیا رول ادا کیا اور ان کا مقصد کیا تھا اور عوام کے لئے اس کے نقصانات کیا تھے۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ ان فتنوں کے بہت سارے منفی اثرات تھے جن میں سے ایک اہم ترین منفی اثر یہ تھا کہ دشمن کو یہ امید ہوگئی تھی اس نے اسلامی انقلاب میں شگاف پیدا کر دیا ہے اور یہ اسلامی انقلاب کو پہنچنے والا ایک بڑا نقصان تھا ۔
انہوں نے کہا کہ ۲۹ دسمبر اور حضرت فاطمہ زہراء(س) کی شہادت کے درمیان وجہ شاہت مسئلہ ولایت ہے۔
شہید جنرل قاسم سلیمانی کی مقبولیت اور کامیابی کا راز ان کا اخلاص تھا
آستان قدس کے متولی حجت الاسلام مروی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت ناشناختہ رہ گئی ہے اس لئے ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو لوگوں کے لئے بیان کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید کے جلوس جنازہ میں جس تاریخی اور پرشکوہ انداز میں سوگواروں اور چاہنے والوں نے شرکت کی اس کے بارے میں کوئي بھی نہیں سوچ سکتا تھا اس میں حتی ان افراد نے بھی شرکت کی جو کبھی بھی ملی مناسبتوں کی ریلیوں یا نمازجمعہ میں بھی شریک نہیں ہوتے تھے ۔ آستان قدس کے متولی نے کہا کہ ایک کمانڈر ہونے کی وجہ سے شہید سلیمانی ذرائع ابلاغ ،میڈيا اور کیمروں کے سامنے بہت ہی کم آتے تھے پھر لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت اور مقبولیت کیوں اتنی زیادہ تھی اور کیوں ان کے جلوس جنازہ میں کروڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی یہ سب سوچنے اور بیان کرنے کا مقام ہے
انہوں نے کہا کہ شہید کی اس مقبولیت اور لوگوں کے دلوں میں ان کی اس قدر محبت کی وجہ ان کا اخلاص تھا۔
آستان قدس کے متولی نے کہا کہ یقینا وہ ایک الہی انسان تھے اپنے لئے کسی مقام کے قائل نہیں تھےا اور ولی فقیہ کے سامنے ہمیشہ مطیع و فرمانبردار تھے ۔ شہید سلیمانی نے رہبر انقلاب اسلامی کی رہنمائي میں داعش جیسے فتنہ کو نابود کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید سلیمانی نے پست ترین اور نجس ترین عناصر سے مسلمانوں کو نجات دی اور شام و عراق میں اہلبیت (ع) کے مزارات کا دفاع کیا۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کے ایمانی پہلوؤں کو بیان کیا جائے تاکہ پتہ چلے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک عہدیدار کو کن صفات کا مالک ہونا چاہئے ؛ خداوند متعال نے شہید کی مدد فرمائی جس کی وجہ سےان کا وجود اسلام اور لوگوں کے لئے برکت کا باعث بنا۔
اس اجلاس کی ابتدا میں آستان قدس رضوی کے مختلف شعبوں کے سربراہوں نے حضرت فاطمہ(س) کی شہادت،شہید قاسم سلیمانی کی برسی اور عشرہ بصیرت کے ایام کے حوالے سے منعقد کئے جانے والے پروگراموں کی تفصیلات بیان کیں۔