۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ فضیلت کا معیار تقویٰ، مردوں کی عورتوں پر برتری اسلامی تعلیمات میں ثابت نہیں، تمام انبیاءؑ نے وحدانیت کی تبلیغ کی، معصوم انبیاءؑ کے اجداد کافر نہیں ہوتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اسلام میں عورت کے مقام و منزلت کو ترجیح دی گئی ہے۔ کسی بھی لحاظ سے عورت مرد سے کم درجہ کی نہیں۔ فضیلت کا اصل معیار تقویٰ ہے لیکن مردوں کی بطور ِ خاص عورتوں پر کوئی فضیلت یا برتری اسلامی تعلیمات میں ثابت نہیں ہوتی۔مرد جس قدر بھی نیک و پارسا ہو جب تک اسے عورت کا ساتھ نصیب نہ ہو یعنی شادی نہیں ہوگی ،اس کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔عورت کے ایک روپ بیٹی کو رحمت کہا گیا ہے اور بیٹے کو نعمت ۔ نعمت کے بغیر تو گزارا ہو سکتاہے لیکن رحمت کے بغیر نہیں۔ جنت بھی ماں یعنی عورت کے قدموں تلے قرار دی گئی ہے ،مرد کے قدموں تلے نہیں ۔ والدہ کی اہمیت ، مقام و عظمت تو بہت زیادہ ہے جس کا مرد یعنی باپ مقابلہ نہیں کر سکتا۔معصوم انبیاءؑکے اجداد کافر نہیں ہوتے جیساکہ حضور اکرم کے بارے قرآن میں ارشاد ہوا ۔ تقلبک فی الساجدین یعنی آپ جن اصلاب وارحام سے گزرے وہ سب سجدہ گزار تھے۔تمام انبیاءؑنے وحدانیت کی تبلیغ کی، اپنی ذات کو پیش نہیں کیا۔ان تعلیمات سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر فقط اللہ کی اطاعت کی جائے اور اس کے سامنے جھکا جائے تو اللہ راضی ہوگا چاہے پوری دنیا مخالف ہو تب بھی اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے واضح کیا کہ قرآن مجید حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے انحرافی عقائدکی تردید کرتے ہوئے صحیح عقیدہ بیان کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بادشاہ نے کئی ہزار علماء اکٹھے کر کے ان سے حضرت عیسیٰ ؑ بارے اپنا عقیدہ بیان کرنے کا کہا۔ ان میں سے 308 علماءاس نظریہ پر متفق ہوئے کہ اللہ ، حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مریم ؑ کی ایک مثلث ہے ۔ یہ عقیدہ تثلیث عیسائیوں میں کافی رائج رہا لیکن قرآن مجید نے تمام عقائد رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ حضرت عیسیٰ ؑ نے گہوارے میں ہی گواہی دی تھی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں۔اسی نے مجھے کتاب عطاءکی اور مریم میری والدہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف عوامل کی بنا پر آسمانی مذاہب میں تحریف کی جاتی رہی۔ ورنہ اللہ کا راستہ صراط مستقیم ایک ہی ہے جو کہ قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے۔مادیت میں پڑ جانے اور قرآن سے دور ہونے کی بِنا پر حقائق نظروں سے اوجھل ہو گئے ہیں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ موت کے وقت انسان حسرت و ندامت کرے گا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بڑے بڑے بادشاہ اوردنیا دار سب کچھ چھوڑ کر دنیا سے چلے جاتے ہیں۔اس سے عبرت حاصل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں حضرت ابراہیم ؑ کو صدیق یعنی انتہائی سچا کہا گیا ہے۔ صدیق اسے کہتے ہیں جس نے کبھی بھی جھوٹ نہ بولا ہو۔ان کا اپنے چچا آذرسے تفصیلی مکالمہ قرآن میں ذکر ہے۔یہ وضاحت ضروری ہے کہ اگرچہ قرآن میںآذر کیلئے لفظ ”اب “استعمال کیا گیا ہے جس کا اکثر مفسرین نے ترجمہ ”باپ “کیا ہے جوکہ ہمارے نزدیک درست نہیں ہے کیونکہ قرآن ہی میں ”اب“داد ،نانا یعنی اجداد اور چچا کیلئے بھی استعمال ہوا ہے۔حضرت ابراہیم ؑ کے والد کا نام” تارخ“ تھا۔آذر حضرت ابراہیم ؑ کے چچا تھے۔حضرت ابراہیم ؑ نے ان کیلئے طلب مغفرت اس لیے کی تھی کہ شاید اسے اپنی طرف مائل کرسکیں۔

رئیس وفاق المدارس نے کہا کہ رسول اکرم سے ایک صحابی نے سوال کیا کہ مَیں والدین میں سے کس سے نیکی کروں؟ تو آپ نے فرمایا ماں سے۔پوچھنے والے نے تین بار اس سوال کا تکرار کیا اور حضور نے تینوں بار یہی جواب دیا کہ ماں سے نیکی کرو۔چوتھی بار سوال کرنے پر حضور نے فرمایا اس کے بعد باپ سے نیکی کرو۔حضرت مریم ؑ کا قصہ قرآن مجید میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جن کی پاکدامنی کی گواہی ان کے معصوم نبی فرزند حضرت عیسی ؑ نے دی تھی۔اس میں بھی انہوں نے والدہ کا ذکر کیا۔ماں کی عظمت کی ایک وجہ وہ تکالیف بھی ہیں جو حمل سے لے کر بچے کی پیدائش اور اس کے بعد کے مراحل میں وہ برداشت کرتی ہے۔بالخصوص زچگی کی تکلیف بعض اوقات موت و حیات کا مسئلہ ہوتا ہے۔ایک شخص نے ماں کی ہر لحاظ سے غیر معمولی خدمت کرنے کے بعد امام جعفر صادق ؑ سے پوچھا کہ کیا میں نے ماں کا حق ادا کر دیا؟تو انہوں نے فرمایا تم فقط پیدائش کے وقت اس کی تکلیف کا بھی حق ادا نہیں کر سکتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .