۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے کہا کہ ماں‘ بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے مثالی شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ ہیں، خواتین اپنے ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات میں خاتون ِجنت کی سیرت کو مدنظر رکھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام فاطمیہؑ کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ مسلمانوں کی ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم ہے اور قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کے لئے ماں‘ بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات گرامی ہے۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ انہوں نے عمل اور اخلاق کے میدان میں اپنی زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں کسی زمانے ‘ معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔ان کے چھوڑے ہوئے اصول و نقوش کو مد نظر رکھ کر موجودہ دور کی خواتین کیلئے طرز معاشرت کا تعین کیا جا نا چاہیے ۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا اورعورت کے بارے میں منفی سوچ فروغ پاچکی ہے ۔ ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے اور ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت وکردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال‘ تعیش اور گناہوں سے بچاسکتا ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا کہ آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے‘ اخلاق اور قانون کے پابند نہیں، یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کے لئے استعمال ، اسکی عزت و حرمت کو پامال اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑپیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں امت مسلمہ خواتین کی آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کرے جو جناب سیدہ فاطمہ زہراؑکی طرف سے عطا ہوئے ہیں ۔

آخر میں کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی اور ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسل معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں اسلامی طرز حیات کو متعارف کر نے کی استعداد رکھتی ہو جیسا کہ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسن ؑ اور حسین ؑ جیسی آئیڈیل شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کے رخ کو موڑ دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .