حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اجلاس عاملہ کے بعد مرکزی صدر برادر عارف حسین کی سربراہی میں مرکزی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں شرکا نے سال رواں کواحیائے علم و عمل اور استحکام تنظیم کے عنوان سے منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر مرکزی صدر کا کہنا تھاکہ تعلیم و تربیت آئی ایس او کی اولین ترجیع ہے، آئی ایس او پاکستان طلباء کی ہمہ جہت تربیت کیلئے مسلسل سر گرمِ عمل ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سال علم و عمل کے تحت ملک بھر میں سیمینار اور ورکشاپس کا انعقاد ہوگا۔
اس موقع پر مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ استحکام تنظیم سے مراد اقدار اسلامی کا احیاء ہے جو تنظیم کے دستور اور نصب العین کا نمایاں حصہ ہیں، جس قدر اقدارِ اسلامی کا احیاء ہوگا تنظیمی کارکنان میں اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی کیسے گزاریں اور معاشرے میں اقدار اسلامی کے احیا کے لئے کانفرنسز و سیمینار منعقد کئے جائیں گے۔ مرکزی صدر کا کہنا تھا آج کے دور میں چونکہ یونیورسٹیز کے اندر یورپی نظام تعلیم رائج ہے اور یورپی مفکرین کے باطل اور کھوکھلے نظریات کی تعلیم دی جاتی ہے تو اس وقت ہماری یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے متعارف کرائیں اور استعماری چالوں کو بے نقاب کرنے کے لئے میدان عمل میں موجود رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت اندرونی و بیرونی خطرات لاحق ہیں ہم ایسے وقت میں دشمن کے عزائم کے خلاف نبردآزما ہیں، لادین قوتیں ہماری یونیورسٹیز میں اسلام مخالف ایجنڈا پر کاربند ہیں، تاکہ نوجوان نسل کو اسلامی ثقافت و اسلامی تعلیمات سے دور کیا جائے۔ ایسے میں حقیقی اقدار اسلامی کا احیا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جامعات میں سیکولر طبقات طاقتور ہوچکے ہیں اور طلبا کو دینی تعلیمات سے دور کر رہے ہیں۔ اسلام کے حقیقی چہرے سے روشناس کروانا ہماری دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس او پاکستان اپنے قیام سے لیکر آج تک نوجوانوں کو صحیح فکر اسلامی سے متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جس کا نصب العین ہی یہی ہے کہ تعلیمات قرآن اور سیرت محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطابق نوجوان نسل کی زندگیوں کو استوار کرنا تاکہ وہ اچھے انسان اور مومن بن کر دین مبین کی سر بلندی اور مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر سکیں۔
مرکزی صدر نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی ادارے دشمنوں کا ٹارگٹ ہیں، تعلیمی اداروں میں غیر ملکی این جی اوز کی بہت زیادہ انویسٹمنٹ ہے، ایک منظم سازش کے تحت نوجوانوں کے اذہان سے اسلامی اقدار کو ختم کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو سیکولر ازم کی طرف مائل کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت نصاب پر توجہ دے، تعلیمی اداروں سے غیر ملکی مداخلت کا خاتمہ کرنا ہوگا، ناچ گانے کے لچر پروگرامز بند کرنا ہوں گے۔ ریاست مدینہ کے دعویدار حکمران نوجوانوں کی تربیت بھی مدینہ کی طرز پر ہی کریں۔ نوجوانوں کو ایسی تعلیم نہ دی جائے، جو ریاست مدینہ میں نہیں تھی، نوجوانوں کو مغربی کلچر کی بجائے اسلامی کلچر کا دلدادہ بنایا جائے۔ حکومت تعلیمی اداروں میں بیرونی مداخلت روک سکتی ہے۔