حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور سرپرست مدرسہ علمیہ حضرت امام العصرعج فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ پاکستان نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ شاعر اہلبیت علیہم السلام جناب ڈاکٹر سید ریحان اعظمی عرصۂ دراز سے علیل رہنے کے بعد اس فانی جہان سے دار ابدی کی طرف محمد و آل محمد علیہم السلام کے حضور انتقال کرگئے ہیں۔
محترم و مکرم و محترم جناب ڈاکٹر سید ریحان اعظمی جنہوں نے اپنے عہد طفولیت سے وقتِ آخر تک اردو زبان میں بے حساب حمد،نعتیں،قصائد،اشعار اور لاکھوں کی تعداد میں نوحے لکھے جو نہ صرف برصغیر میں مقبول ہوئے بلکہ پوری دنیا میں پڑھے گئے ہیں۔
میر انیس،مرزا دبیر،شاعر مشرق علامہ اقبال اور شہید سید محسن نقوی کے بعد شعر و شاعری کے میدان میں جو انہوں نے مقام حاصل کیا تھا وہ کسی اور نے ایسا مقام نہیں پایا ہے۔
اس عظیم الشان مخلص ترین وفادار پیروکار اور فرض شناس اور خوددار شاعر کی رحلت سے بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے جسکو فی الحال پُر کرنا محال نہ سہی مشکل ضرور ہے۔
مرحوم و مغفور ڈاکٹر سید ریحان اعظمی صرف شاعر نہیں تھے بلکہ ظاہری لحاظ سے جب کسی سے کلام کرتے تھے تو انکی زبان لڑکھڑاتی تھی لیکن جیسے ہی منبر پہ رونق افروز ہوتے تھے تو مجمع انکے اشعار و مناقب و قصائد کو سن کر عش عش کراٹھتا تھا اور ہر ایک کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ پڑھتے رہیں اور مومنین سنتے ہی رہیں۔
اس عظیم الشان شاعر اہلبیت علیہم السلام نے ملک عزیز پاکستان کے دل کراچی میں اور ہمارے پیارے شہر حیدرآباد سندھ میں انٹرنیشنل محافلِ میلاد معصومین علیہم السلام منعقد کی تھی جن میں پاکستان بھر کے مشہور و معروف شعرائے کرام اور قصائد و مناقب خوانوں کی خصوصی شرکت کے علاؤہ ہندوستان و امارات و انگلینڈ و امریکہ و آفریقہ سے اردو ادب سے تعلق رکھنے والے شعرائے کرام اور قصائد و مناقب خوانوں نے بھرپور شرکت کی تھی۔
دعا ہے کہ خداوند متعال انہیں اِن عظیم الشان مخلصانہ خدمات کا قبر و برزخ اور حشر میں اجرِ جمیل عطا فرمائے
اور خداوندمتعال انکے شاگردوں، عقیدت مندوں، ساتھیوں اور لواحقین عزیز و اقارب و اھلِ خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین