۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
فلسطینی قیدی

حوزہ/ فلسطینی قیدیوں کے امور کی نگراں کمیٹی کا کہنا ہے کہ سن 2000 کے بعد سے صہیونی ملیشیا نے 16000 سے زیادہ فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطینی قیدیوں کے امور کی نگراں  کمیٹی کا کہنا ہے کہ سن 2000 کے بعد سے صہیونی ملیشیا نے 16000 سے زیادہ فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا ہے۔

فلسطین ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق  فلسطینی قیدیوں کی تحقیقاتی کمیٹی نے پیر کے روز فلسطینی بچوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے مخالفانہ اقدامات کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ سن 2000 کے بعد سے صہیونی ملیشیا نے 16000 سے زیادہ فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا ہے،کمیٹی نے اپنےبیان میں یہ بھی کہاکہ دستاویزی اور ریکارڈ شدہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ صہیونیوں نے حراست میں لیا گئے 65٪ سے زیادہ فلسطینی بچوں کو اس عرصے کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے امور کی نگراں کمیٹی نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اس وقت عوفر، مجدو اور متعدد دیگر صہیونی جیلوں میں 140 فلسطینی بچوں کو انتہائی بدترین حالات میں رکھا گیاہے۔

واضح رہے کہ ایک طرف صیہونی درندے مظلوم فلسطینیوں پر ہر طرح کے مظالم روا رکھے ہوئے ہیں یہاں کہ خواتین اور بچوں کو بھی گرفتار کرکے وحشیانہ تشدد تؤکا نشانہ بناتے ہیں اور دوسری طرف اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری فقط خاموشی تماشائی بنی ہوئی ہے،بعد عرب ممالک کے حکمراں تو صیہونیوں کو اپنا چچازاد سمجھتے ہیں اور انھیں گلے لگانے کے دن رات کوششوں میں مصروف ہیں جن میں سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات پیش پیش ہیں،متحدہ عرب امارات نے تو اپنے ملک کو صیہونیوں کی تفریح گاہ بنا دیا ہے کہ جب وہ فلسطینی بچوں پر ظلم و تشدد کرکے تھک جائیں تو یہاں آکر آرام کر سکتے ہیں،جہاں انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں نیز وہ کام جو وہ صیہونی ریاست کے اندر بھی نہیں کر سکتے ہیں متحدہ عرب امارات آکر کرتے ہیں جیسے منشیات کی اسمگلنگ کے متعدد کیس حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .