۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ سید جواد نقوی

حوزہ/ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گلگت میں بروز جمعہ سنی ، شیعہ اور اسماعیلی مل کر اتحادِ امت اور فلسطینی ملت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ اور امریکی و صہیونی کے ناپاک عزائم کی علامتوں کو آگ میں جلائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ سید جواد نقوی نے گلگت بلتستان کی عوام کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اب جبکہ فلسطین پر صیہونیوں نے مظالم کی انتہا کر رکھی ہے اور پورا عالم اسلام اسرائیلی بربریت و جارحیت کا نشانہ بننے والے مظلوم فلسطینیوں کے لئے رنجیدہ ہے اور پورا عالم بشمول ملت شریف پاکستان ان سے ہمدری کا اظہار کر رہے ہیں، ایسے میں گلگت سے تشویشناک قسم کے مسائل سامنے آ رہے۔معروف شیعہ عالم دین آغاسید راحت حسین الحسینی نے اپنے عید کے خطبے میں کچھ مطالب بیان کئے جسکے در عمل میں دیگر مسالک کے علماء نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے جس سے گلگت کا مسالمت آمیز ماحول متاثر ہوا ہے۔ وحدت اسلامی کی اس تہذیب کے احیا میں خود آغا راحت حسین الحسینی کا اہم ومرکزی کردار رہا ہے چونکہ انکی شخصیت گلگت بلتستان کے تمام طبقات کیلیے قابل قبول ہے۔وہ خود وحدت کی علامت سمجھے جاتے رہے ہیں اور اس سلسلے میں علمائے اہلسنت اور دیوبند کے بڑے اکابرین سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ لیکن انہی کے ایک بیان سے فضا مکدر ہو گئ ہے۔ ان کی بات کا درست معنی و مطلب بھی بنتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے مروی حدیت شریف میں بھی وارد ہوا ہے کہ اگر  آپکا کوئی بھائی بات کرتا ہے اور اسکی بات کے اندر ٩٩ فیصد غلط مطالب نکلتے ہوں اور  ایک فیصد احتمال ہو کہ اسکی بات کا صحیح مطلب بھی نکل سکتا ہے تو مومن کو چاہیے کہ ہر چند وہ احتمال ضعیف ہو، وہ اس ایک فیصد کا معنی مراد لے۔ سید راحت الحسین الحسینی کا مقصود وہ درست معنی ہی تھا اور وہ اہلبیت سے تمسک، انکی اتباع اور راہ نجات کے طور پر ان کا دامن تھامنے کی دعوت تھی جس پر تمام مسالک اہلسنت ، شیعہ اور اسماعیلی مکتب فکر کا بغیر کسی تفریق کے کامل ایمان ہے الحمدللہ۔ 

علامہ سید جواد نقوی نے باقی مسالک کے علما اور اسماعیلی مکتب  سے بھی اپیل کی کہ بھڑکے ہوئے جذبات وہاں کی مسالمتی فضا کے لئے نقصان دہ ہیں اور یہ چنگاری بہت ضرر پہنچا سکتی ہے۔ پہلے بھی وہاں فرقہ واریت اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کا نقصان ہوا ہے۔ یہ خطہ حساسیت رکھتا ہے دشمنوں کی اس پر نگاہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس خطے کے امن کو خراب کر کے پاکستان بھر میں ناامنی ایجاد کریں اور پاکستان کی معیشتی رگ سی پیک کوناکام کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان زبانی لغزشوں کے چھوٹے مسائل کو ایشو بنا کر بحران بنانا اخلاقا شرعا و قانونا درست بات نہیں ہے۔ کسی بھی حوالے سے یہ فضا مناسب نہیں ہے خصوصا اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں جب ہمارے پاس ہم آواز ہونے کا موقع ہے ایسے میں مسلمانوں کی باہمی ہم آہنگی کا مرکز مسئلہ فلسطین ہونا چاہیے۔چنانچہ ہمیں  تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر فقط تمرکز  اسی مسئلے کی طرف رکھنا ہے اور ملت فلسطین کی حمایت جاری رکھنی ہے۔ 

علامہ جواد نقوی نے گلگت بلتستان کی باشعور قوم اور تمام مسالک کے علما جو حالات کی نزاکتوں کو سمجھتے ہیں سے اپیل کی وحدت کے پیغام سے ان تمام خدشات کو دور کر دیں اور تمام دشمنوں کو مایوس کریں گے اور اپنے اعلی ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ انہوں نے تمام اہلیان گلگت بلتستان سے بروز جمعہ فلسطین کے ساتھ یکجہتی کیلئے مشترکہ پروگرام  رکھنے اور جمعہ کو وحدت کے عنوان سے برگزار کرنے کی تاکید کی جس میں تینوں جمعیتوں کے علما روسا قائدین فلسطینی برادران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ پورے پاکستان میں یہ دن منایا جا رہا ہے اور گلگت میں سب سے زیادہ باشکوہ انتظام ہونا چاہیے۔ اس طرح جو عناصرناامنی پیدا کرنے کے لئے بہانا ڈھونڈتے ہیں  انکے بھی منہ بند ہو جاہیں ،مودی جیسے افراد جو گلگت بلتستان کی نسبت اچھے عزائم نہیں رکھتے، انہیں بھی مایوسی ہو اور سب سے بڑھ کر صہیونی جو پاکستان کے بھی دشمن ہیں عالم اسلام کے دشمن ہیں وہ بھی نامراد ہو جائیں۔

انہوں نے میڈیا سے بھی ذمہ درانہ کردار کی درخواست کی کہ ایسے میں مناسب ہی نہیں ہے کہ ہمیں مسئلہ فلسطین کے علاؤہ کوئی اور موضوع چھیڑنا چاہیے ۔ سوشل میڈیا کو  اپنی ریٹنگ بڑھانے اور پیجز کا پیٹ بھرنےاور  فتنوں کو ہوا دینے کیلئے استعمال نہ کریں چونکہ جب فتوں کی آگ لگتی ہے تو پھر سارے جلتے ہیں اسکے اندر فتنہ مسلک کا پوچھ کے نہیں جلاتا ۔یہ ایک یادگار جمعہ ہو گا جس میں قائدین ہاتھوں میں ہاتھ ملا کر اعلان کریں گے کہ ہم ایک ہیں ہر ایک اپنے مکتب اپنے مقدسات کے احترام کے ساتھ اور دوسروں کے مقدسات و عقائد کے احترام کے ساتھ ایک دوسرے کو گلے لگائیں اور جو چیز آگ میں جلنے چاہیے وہ فرقہ واریت اور مسلمان دشمنوں کے ناپاک عزائم ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .