حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،معروف عراقی عالم دین آیۃ اللہ سید محمد تقی مدرسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ رب کریم کے غضب سے بچنےکا واحد طریقہ توبہ اور توسل ہے۔انہوں نے اقوام عالم کی فلسطینیوں کے خلاف جاری صہیونی حکومت کے مظالم پر خاموشی اور رضامندی کو ناقابل قبول عمل قرار دیا اور خبردار کیا ہے۔
بے گناہ بچوں اورخاندانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنا ناقابل قبول ہے
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اللہ تعالی کے غضب سے بچنے کا واحد طریقہ بارگاہ الٰہی میں توبہ،خضوع و خشوع اور توسل ہے،زور دیا کہ بے گناہ بچوں اورخاندانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنا اور اسی طرح ان مظالم پر کسی بھی قسم کا جواز ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔
آیۃ اللہ مدرسی نےمزید کہا کہ جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات کی روک تھام کے بعد،ان جرائم کے مرتکب حکام خاص طور اسرائیلی وزیر اعظم کو عوام کے سامنے بین الاقوامی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے تاکہ لوگوں کو اس گروپ کی وحشیانہ تشدد کی گہرائی کا احساس ہو اور معلوم ہو کہ وہ جواز کے بغیر جرائم کا ارتکاب کیسے کرتے ہیں۔
فلسطین کے ساتھ مسلم ممالک کی یکجہتی اسلامی تہذیب اور امت کی عظیم روح کی عکاسی کرتی ہے
شیعہ عالم دین نےفلسطین کے ساتھ مسلم ممالک کی یکجہتی کو،اسلامی تمدن اور امت کی عظیم روح قرار دیا کہ جس میں دنیا کے آزادی پسندوں نےحصہ لیا،کہا کہ ان تمام رابطوں کے باوجود،کچھ عقل کے اندھے اور صہیونیوں کے آلہ کار صہیونیوں کے ناپاک عزائم کی حمایت میں مصروف عمل ہیں،جو کہ ان کی دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی کا باعث ہے۔
مسلمان،مظلوم فلسطینیوں کے دفاع کو برقرار رکھیں
آخر میں آیۃ اللہ مدرسی نے مسلمانوں کو مظلوم فلسطینیوں کے دفاع کو برقرار رکھنے کامشورہ دیااور مفکرین اور دانشوروں سے،اس عوامی تحریک کوانصاف اور اعتدال پسندی کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے استعمال کرنے کا مطالبہ کیا،تاکہ اس تحریک کی طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔