حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی تحریک امت نے جنوبی لبنان کی آزادی اور یوم مزاحمت کے موقع پر،ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سن2000ء کی فتح،امت کی زندگی میں سنگ میل ہے؛کیونکہ یہ فتح،سقوط اندلس کے بعد عربی اور اسلامی تاریخ میں پہلی فتح تھی۔
لبنانی مزاحمت کی فتح،کامیابیوں کی ابتداء تھی
تحریک امت نے کہا کہ اس فتح کو عظیم قربانیوں اور میدان جہاد کے عظیم مزاحمتی مجاہدین کہ جنہوں نے آزادی کی جنگ میں نئی مساوات اور منفرد تجربات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حاصل کیا اور لبنانی مزاحمت کی فتح،فتوحات کا آغاز اور حتمی آزادی ہے۔
لبنانی تحریک امت نے کہا کہ کچھ لوگ لبنانی اور کچھ عرب اور مغربی ممالک سمیت ریاستہائے متحدہ امریکہ سن2000ء کی فتح کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آزادی جنوبی لبنان کے پہلے لمحے میں ہی انہوں نے سازشوں کے ایک سلسلے کو شروع کیا اور ان میں سے ایک سازش،مقاومت کے خلاف 2006ء کی جنگ اور فواد سینیورہ حکومت کے اقدامات تھی۔
تحریک امت نے مزید کہا کہ لبنانی مزاحمت نے ایک دفعہ پھر فتح حاصل کر لی،لیکن سازشیں ختم نہیں ہوئیں اور نہ ہی ختم ہوں گی۔شام کے خلاف عالمی اور تکفیری جنگ میں مزاحمت کا دائرہ وسیع پیمانے پر پھیل گیا اور دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے فتح حاصل کر لی۔ایران کے خلاف مختلف پابندیاں اور سازشیں موجود تھیں،لیکن ایران،عظیم فتوحات کو اپنے نام کرنے کے ساتھ مزاحمتی محوروں کی بنیادی طاقت کے طور پر برقرار رہا اور مزاحمت کاروں کے لئے اپنی لامحدود حمایت کو جاری رکھا۔حشد الشعبی عراق کی داعش اور تکفیری دہشت گردوں پر فتح سمیت یمن کا استحکام اور سعودی امریکی اتحادی افواج پر یمن کی فتح بھی مزاحمت کی کامیابیوں میں شامل ہیں۔
مسئلہ فلسطین ہمیشہ زندہ رہے گا
تحریک امت لبنان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مقاومت قدس کی جنگ کو ملت فلسطین سمیت اسلامی اور عربی اقوام اور دنیا کے آزادی پسندوں کی فتح کے لئے لڑتی رہے گی،مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمیشہ زندہ رہے گا اور حق صاحب حق تک پہنچ جائے گا۔
آخر میں،تحریک امت نے یوم مقاومت اور آزادی کی مناسبت سے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ سمیت مزاحمت کاروں کو ہدیہ تبریک پیش کردیا۔