۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ سربراہ مجلس علماء ہند نے کہا کہ کوئی بھی بالغ شخص ہندو، مسلمان، عیسائی یا کوئی بھی مذہب اختیار کر سکتا ہے اور اس پر عمل بھی کر سکتا ہے لہذا جب تک پوری تحقیقات نہ ہو جائے کسی کو قصور وار ٹھہرایا نہیں جا سکتا۔ اتنا ضرور ہے کہ اسلام جبر کا نام نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسے لوگوں کو مسلمان مانتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست اتر پردیش سے اے ٹی ایس نے دہلی کے مفتی جہانگیر قاسمی اور ڈاکٹر عمر گوتم کو جبرا تبدیل مذہب کے نام پر گرفتار کیا تھا۔ ان پر ہزار سے زائد لوگوں کا مذہب تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے ہی یو پی اے ٹی ایس لگاتار کاروائی کر پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

سربراہ مجلس علماء ہند و امام جمعہ لکھنؤ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں ہے، قرآن اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ اے ٹی ایس کی کاروائی صحیح ہو کیونکہ پہلے بھی بڑی تعداد میں مسلمان کئی سالوں بعد بےگناہ بری ہوئے ہیں۔

مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اے ٹی ایس کا ہر کام صحیح نہیں ہوتا۔ بہت ساری بدعنوانی بھی کرتے ہیں اور بے گناہوں کو بھی گرفتار کرتے ہیں۔ کیونکہ بڑی تعداد میں مسلمان کئی سالوں تک جیل میں رہنے کے باوجود با عزت بری ہوئے ہیں لہذا پورے معاملے کی تہہ تک تفتیش کرنے کے بعد ہی کارروائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے، ان لوگوں سے پوچھ گچھ کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ صرف اسلام قبول کرنے یا مسلمان ہو جانے کی بنیاد پر گرفتاری کرنا ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ بھارتی آئین میں سبھی کو اپنے پسند کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی ہے۔

مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ کوئی بھی بالغ شخص ہندو، مسلمان، عیسائی یا کوئی بھی مذہب اختیار کر سکتا ہے اور اس پر عمل بھی کر سکتا ہے لہذا جب تک پوری تحقیقات نہ ہو جائے کسی کو قصور وار ٹھہرایا نہیں جا سکتا۔ اتنا ضرور ہے کہ اسلام جبر کا نام نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسے لوگوں کو مسلمان مانتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اے ٹی ایس نے مذہب تبدیل کے الزام میں گرفتار کیے گئے دونوں لوگ کو ریمانڈ پر لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ اس معاملے میں مسلسل نئے خلاصے اور ثبوت سامنے آرہے ہیں۔ اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار کے مطابق پوچھ گچھ میں معلوم ہوا کہ اسلامی دعوۃ سینٹر مذہب تبدیل کے لئے مہم چلا رہی ہے، جسے 'سائلینٹ جہاد' نام دیا گیا ہے۔

اے ڈی جی کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی لکھنؤ اور دہلی کی غیر سرکاری تنظیموں کو فنڈنگ کر رہی ہے۔ اس میں لکھنؤ میں ملیح آباد کی الحسن ایجو کیشن اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن بھی شامل ہے، ہمیں اس کے پختہ ثبوت بھی ملے ہیں۔ ملزم عمر فاؤنڈیشن کا وائس پریسیڈنٹ ہے، ساتھ ہی عمر ایک دوسری تنظیم کا بھی ذمہ دار ہے۔ اب اے ٹی ایس نے الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ساتوں ممبران کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔

اے ڈی جی کے مطابق ملیح آباد کے رحمان کھیڑا میں واقع الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن میں دسویں درجے تک سی بی ایس سی بورڈ کے اس اسکول میں 500 بچوں کو مفت میں تعلیم دینے کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اقبال احمد ندوی تنظیم کے صدر، عمر نائب صدر، نجیب الحسن سیکرٹری، عبدالحئی، محیب عالم، آمنہ رضوان اور مشیر احمد ممبر ہیں۔ یو پی اے ٹی ایس کو سبھی ممبران کی تلاش ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .