حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء بورڈ مہاراشٹرا، ایران کلچرہاؤس ممبئی، اور ایس این این چینل کی جانب سے امریکہ، یورپ، آسٹریلیا، افریقہ، اور ہندوستان کے مشاہیر و جیّد علماء کے نہایت ہی جاذب ودلکش وَ عالمانہ بیان کے ساتھ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے آن لائن انٹرنیشل کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
یہ کانفرنس البقیع آرگنائیزیشن کے سربراہ مولانا سید محبوب مہدی صاحب شکاگو امریکہ کی صدارت میں ہوئی ایس این این چینل کے چیف ایڈیٹر مولانا علی عباس وفا کی نظامت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔
مولانا عقیل ترابی نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے امام رضاؑ کی صلوات خاصہ کو بیان کیا اور فرمایا کہ امام رضاؑ کا جشن پورے تزک واحتشام سے منانا چاہئے کیونکہ اِن کے ذکر سے ہماری معنویت میں اضافہ ہوتاہے۔ شیعہ علماء بورڈ کے سربراہ مولانا محمد اسلم رضوی نےفرمایاکہ مدینے سے خراسان آکر امام رضاؑ نے علومِ اہلبیتؑ کو پورے ایران میں پھیلادیا،آپ نے ولی عھد بن کر جو اسلام کی خدمت کی ہے اُس کااثر پورے خطّے میں دیکھا جارھاہے۔ یورپ کے ملک ناروے سے بزرگ عالم دین مولانا سید شمشادحسین نے فرمایا جب امام مدینے سے شہر نیشاپور پہنچے تو چوبیس ہزار صاحبانِ قلم نےآپ کا تاریخی استقبال کرکے امامت کی عظمت کا اعلان کیا۔ شاعر اہلبیت اور معروف ناظم جناب نجیب الہ آبادی نے امام رضاؑ کی شان میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا آپ نے امام رضا کی شان میں یہ خوبصورت شعر پیش کیا؛
ھیں اِس طرح رضاؑ کے فضائل بھی بےشمار
آتے نہیں ہیں جیسے ستارے شمار میں
مشہور خطیب مولانا سید امام حیدر نے ٹورنٹو کینیڈا نے فرمایا،امام رضاؑ نے ایسے دسترخوان کو عام وخاص کیلئے ہمیشہ وسیع وعریض رکھا۔اگر ہم بھی اِس سُنّت کو عملی جامہ پہنائیں تو ہمارے معاشرے میں کوئی غریب نہیں رہے گا
مولانا سید کلب عباس الہ آباد نے فرمایا ،امام رضاؑ کاوہ پیغام جو انسانیت کی حفاظت کیلئے ہے اسے پوری دُنیا میں عام کرنا چاہئے۔
مولانا سید ابوالقاسم آسٹریلیا نے اپنی زبردست تقریر میں فرمایا کہ نیشاپور خراسان کا مکہ ہے۔مکے میں آبِ زم زم کا چشمہ ہے اور مقام ابراھیمؑ(قدم ابراھیم) ہے اسی طرح نیشاپور میں بھی چشمۂ امام رضاؑ ہے،جسے امام نے خود جاری کیا تھا اور آپ کے قدم کا نشان ہے جو پتھر پر ظاھر ہوا ہے،آب زم زم بھی شفا ہے اور امام رضاؑ کے چشمے کا پانی بھی شفا ہے۔مولانا سید منظور رضا عابدی بنگلور نے فرمایا،ہمیں صرف امام رضاؑ کو جاننا کافی نہیں ہے کہ اِن کے والد کانام کیا ہے اِن کی والدہ کانام کیا ہے،بلکہ امام رضاؑ کی معرفت حاصل کرناچاہئے جو ایک محب کیلئے بےحد ضروری ہے۔ عالمی شہرت یافتہ شعلہ بیان خطیب مولانا علی اصغر حیدری ممبئی نے بیان کیا کہ امام رضاؑ کا کرم شھادت سے پہلے ہر خاص وعام کے شامل حال تھا اورشھادت کے بعد بھی امام رضاؑ لوگوں کو فیض پہنچا رہےہیں۔اُسی طرح امام کی خواھر گرامی مریم اہلبیت وکریمۂ اہلبیت حضرت معصومۂ قم کے فیوض وبرکات لوگوں تک پہنچ رہے ہیں، ایران کی خوشحالی کا راز معاشی پابندی کے بعد بھی یہی ہستیاں ہیں
بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہامنوانے والے عظیم شاعر نایاب بلیاوی نے امام رضاؑ کی بارگاہ میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا؛
ملک وہ برباد ہوسکتا نہیں ہے سچ ہےجو
ہےجڑامعصومۂ قم کی دعا کے ساتھ ساتھ
جو رضاؑ کے عشق میں مرتے ہیں وہ مرتے نہیں
قبر میں پہنچے ہیں جو خاک شفا کے ساتھ ساتھ
افریقہ کی نمائندگی کرتے ہوئے یوگانڈا کمپالا سے مولانا ضیغم عباس زیدی نے فرمایا امام رضاؑ کےمختلف ارشادات وفرامین میں سب سے اہم آپ کی وہ حدیث ہے جو سلسلۃ الذہب کے نام سے مشہور ہے ۔آپ کو جب بھی موقع ملا آپ نے امام مھدیؑ کے ظہور کو لوگوں سے بیان کرکے
قائم آلِ محمدؑ کی عظمت کا اعلان کیا
مولانا محمدذکی نوری ممبئی نے اپنی دلکش تقریر میں فرمایا کہ امام رضاؑ یہ اعلان کیا ہے کہ جو میری زیارت کو آئے گا میں تین جگہوں پر اُس سے ملنے آؤنگا۔۱۔میدان محشر۔۲۔میزان۔۳۔پُلِ صراط۔
پوری دنیا میں اپنی زبردست خطابت سے کروڑوں لوگوں کے دلوں میں گھر بنانے والے عظیم خطیب مولانا علی رضا رضوی نے فرمایا ۔امام رضاؑ کو عالم آلِ محمد اسلئے کہاجاتا ہے کہ آپ نے ولیعھدی قبول کرنے کے بعد غیروں کو منظرے کے ذریعے علوم الھٰی سے روشناس کرایا۔ مولانا اظہار حسین زیدی بھیونڈی(ممبئی) نے فرمایا رضا امام رضاؑ کے مشہور القاب میں ہے جسے خود پیغمبر اسلام نے عطا کیا تھا امام رضاؑ کی پاکیزہ زندگی کے کچھ پہلو کو آپ نے بڑی خوبصورتی سے بیان کیا۔
مولانا محبوب مہدی عابدی شکاگو امریکہ نے فرمایا۔کہ امام رضاؑ نے اپنے چاھنے والوں سے یہ کہا تھا کہ خدا رحمت کرے اُس شخص پر جو ہمارے امور کو زندہ رکھے۔اور یہ تعلیم وتعلم کے ذریعے ممکن ہے جو وقت کی اھم ضرورت ہے۔
امریکہ کے نہایت ہی جید وبزرگ عالم،استاد الاساتذہ مولانا سخاوت حسین سندرالوی نے فرمایا امام رضاؑ کے فضائل کے بےشمار اور انگنت پہلو ہیں اِن میں سے ایک طب رضا بھی ہے میرے ایک جاننےوالے نے اسی طب رضا کا سہارالیکر متعدد کورونا کے مریضوں کو صحت عطا کی ہے۔
ایران کلچر ہاؤس ممبئی کے ڈائرکٹر نے اپنی بصیرت افروز تقریر میں فرمایا،ایران میں یکم ذی قعدہ سے لیکر ۱۱؍ذی قعدہ تک عشرۂ کرامت منایا جاتاہے،یکم ذی قعدہ معصومۂ قم کی ولادت کی تاریخ ہے اور۱۱؍ذی قعدہ امام رضاؑ کی تاریخ ولادت ہے۔ ایران پر دونوں بھائی بہنوں کے کرم کی برسات ہورہی ہے۔
آخر میں شیعہ علماء بورڈ کے صدر مولانا سید ظہیر عباس صاحب نے امام رضاؑ کے فضائل ومناقب بیان کرکے تمام میہمانوں کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کی کامیابی کی وجہ پوری دُنیا سے شریک معتبر علماء کی عالمانہ تقریریں ہیں مولانا اسلم رضوی نے اُسکے بعد علما،خطبا اور تمام ناظرین ومومنین کیلئے دعا کی۔مولانا علی عباس وفا نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ پروگرام کی کامیابی میں محترم مقررین کے ساتھ ساتھ نظامت کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔