۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
شہید علامہ حسن ترابی پر آشوب دور میں ہمیشہ فرنٹ لائن پر نظر آتے تھے، ایم ڈبلیوایم

حوزہ/ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عباس شاکری نے کہا کہ شہید علامہ حسن ترابی پر آشوب دور میں ہمیشہ فرنٹ لائن پر نظر آتے تھے ۔تمام چھوٹے اور بڑے شہداء قابل قدر ہے ۔ یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم کسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ قرآن نے شہید کو مردہ کہنے پر پابندی لگائی ہے ۔شہید کو کبھی مردہ گمان نہیں کرنا چائیے۔ جو دین کا کام کرتے ہوئے مرے وہ خدا کی نظر میں زندہ ہے اور جو زندہ رہ کر بے مقصد زندگی گزارے اللہ کے نزدیک وہ مردہ ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ و دعا کمیٹی کے تحت ہفتہ وار دعائے توسل اور اجتماعی مجلس ترحیم و ماتمداری برائے ایصال ثواب و بلندی درجات شہدائے ملت جعفریہ، علماء، شعراء، وکلاء، پاک فوج، رینجرز، پولیس، اور قائد مرحوم مفتی جعفر حسین، قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی، علامہ محمد حسن ترابی شہید، علامہ شہید آغا ضیاء الدین رضوی، مولانا دیدار علی جلبانی شہید، مولانا غلام محمد امینی شہید، علامہ آفتاب حیدر جعفری شہید، استاد پروفیسر سبط جعفر شہید، مرحوم صغیر عابد رضوی، مولانا عون محمد نقوی مرحوم، امتیاز رضا زیدی مرحوم، سید محمد اقبال حسین، منقبت خواں قمر عباس، میثم شاہ، ضمیر جاوا، سینیٹر اقبال حیدر ، چچا وحید اور مرحوم مومنین و مومنات کیلئے منعقد کی گئی ۔

مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عباس شاکری نے کہا کہ قائدین قوموں کو بیدار کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ انھیں ہم سے چھین لیا جاتا ہے ۔شہید ضیاء الدین رضوی نے اپنے زمانے میں متنازع نصاب کے خلاف آواز بلند کی اور ہم سب کو اس اہم مسئلہ کی جانب متوجہ کیا ۔ آج بھی نصاب تعلیم میں من مانی اور متنازع تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ آج پھر شہید ضیاء کی طرح اس مسئلہ پر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے ۔ شہداء کا ذکر شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے بغیر نامکمل ہے ۔ شہید قائد کہتے تھے کہ قائد کے ساتھ قوم کے ہر فرد کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چائیے ۔ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم شہداء کی قدر ان کی زندگی میں نہیں کرتے اور ان کی شہادت کے بعد ان کی اہمیت کا خیال کرتے ہیں۔ شہید علامہ حسن ترابی پر آشوب دور میں ہمیشہ فرنٹ لائن پر نظر آتے تھے ۔تمام چھوٹے اور بڑے شہداء قابل قدر ہے ۔ یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم کسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ قرآن نے شہید کو مردہ کہنے پر پابندی لگائی ہے ۔شہید کو کبھی مردہ گمان نہیں کرنا چائیے۔ جو دین کا کام کرتے ہوئے مرے وہ خدا کی نظر میں زندہ ہے اور جو زندہ رہ کر بے مقصد زندگی گزارے اللہ کے نزدیک وہ مردہ ہے ۔

مولانا محمد عباس شاکری نے کہا کہ شہادت سے بڑی کوئی نیکی نہیں ہے ۔محرم الحرام شہداء اور بالخصوص سید الشہداء امام حسینؑ کی یاد کا مہینہ ہے ۔ امام خمینی نے کہا تھا کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے عزاداری سید الشہداء کا نتیجہ ہے ۔ شہید عارف کہتے تھے کہ عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے. امام حسینؑ نے خدا کے لئے قربانی دی تھی۔ غیبت کبری' میں ولی فقیہ اور مراجعین عظام ہمارے رہنما ہیں۔شہداء نے قربانی گروہی تقسیم کے لئے ہرگز نہیں دی ہے ۔ شہداء کی یاد منانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ان کی سیرت پر چلنے سے قوم کو نجات ملے گی۔آج دشمنوں کی سازشیں گہری ہوچکی ہیں جس کے مقابلے کے لئے سب کو بیدار،ہوشیار،متحرک اور آپس میں متحد رہنے کی ضرورت ہے۔

مجلس میں مومنین و مومنات کی بڑی تعداد کے علاوہ مذہبی، سماجی شخصیات علامہ سجاد شبیر رضوی، میجر ریٹائرڈ قمر عباس رضوی، سبطین نقوی، مودت میڈیا کے صادق حسین زیدی، انجمن دربتول کے عظیم جاوا نے شرکت کی مولانا سید احمر حسین رضوی نے دعا کی تلاوت کا شرف حاصل کیا اور دعاؤں کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے ملت کی تمام تنظیموں، انجمنوں، سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں، مساجد، امام بارگاہوں میں ہفتہ وار دعاؤں کا انعقاد کریں بعداز دعا سوز خوانی سید عزادار حسین کاظمی، سلام ناصر آغا، ثاقب رضا ثاقب نے پیش کیا بعد ختم مجلس نوحہ خوانی برادر اسد جعفری نے کی اور مومنین نے ماتم کیا۔آخر میں شہدائے ملت جعفریہ، پاک فوج،رینجرز ،پولیس کے شہداء اور کل مرحومین کیلئے خصوصی فاتحہ خوانی کی گئی اور شرکاء میں نیاز امام حسینؑ تقسیم کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .