حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ میں شہید علامہ سید ضیاء الدین کی برسی و شہدائے مقاومت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں قم میں مقیم علماء و طلاب کرام کے ساتھ کثیر تعداد میں پاکستان سے آئے ہوئے زائرین نے بھی شرکت کی۔
منعقدہ کانفرنس سے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے دیرینہ دوست جناب ڈاکٹر علی رضا حسینی اور پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ غلام عباس رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے شہداء کی خون اہمیت اور رہبر کبیر امام خمینی کی فکری اور دینی مدبرانہ سیاسی اصولوں پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر علامہ غلام عباس رئیسی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کا راستہ صرف جنگ و جہاد کا نہیں تھا بلکہ وہ دنیا کے ساری مستضعف قوم میں احساس بیداری لانا چاہتے تھے تا کہ استکبار کی غلامی سے خود کو نجات دلا سکیں۔ اور اسکے ضروری تھا کہ مقاومت اور استقامت کی راہ اپنائیں کیونکہ جس قوم میں استقامت کا جذبہ نہیں پایا جاتا، وہ قوم کبھی بھی فتح حاصل نہیں کرسکتی۔
علامہ غلام عباس رئیسی نے مزید شہید عارف حسین حسینیؒ اور شہید ضیاء الدین رضویؒ کی طرز زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کی وہ عظیم ہستی تھے جنہوں نے قوم کی بے لوث خدمت کرتے ہوئے ہیں احساس بیداری دلائی۔انہوں نے شہادت کی موت کو ذلت کی زندگی سے بہتر سمجھا۔
انہوں نے یورپی یونین کی طرف سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو بلیک لیسٹ میں قرار دینے پر انکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن جانتا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اس طاغوتی دور میں اقوام عالم میں صحیح معنوں احساس زندگی دلا رہا ہے جس کی وجہ سے دشمن کی راتوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر علی رضا نے ایران عراق کی آٹھ سالہ جنگ کے حوالے سے بیان کرنا کہ ملت ایران کا خدا پر توکل اور ایمان کے ساتھ اپنے رہبر حضرت امام خمینیؒ کی اطاعت کو فرض سمجھنا اور اپنی کامیابی پر پورا یقین رکھتے ہوئے میدان میں اتر آنا، تین ایسے موثر عامل تھے، جو ہماری کامیابی و فتح کا سبب بنے اور آج بھی اگر دنیا طاغوت پر فتح حاصل کرنا چاہتی ہے تو انہیں یہی تین عناصر اور اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔