۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
qom

حوزہ/جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ولادتِ دختر رسول(ص)اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کے یوم ولادت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام ولادتِ دختر رسول(ص)اور ولادتِ بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی مناسبت سے ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد عمل میں آیا جس میں کثیر تعداد میں علمائے کرام اور طلباء نے شرکت کی اور اس عظیم الشان محفل میلاد سے حجۃ الاسلام یاسین اجتہادی اور حجۃ الاسلام مظاہر منتظری نے خطاب کرتے ہوئے حضرت صدیقہ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے فرزند بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

تفصیلات کے مطابق جشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور معروف منقبت خواں حضرات نے بارگاہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

محفل سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام یاسین اجتہادی نے حضرت زہرا(س) کو تمام انسانوں کے لئے نمونۂ عمل قرار دیا اور کہا کہ انسان کی خلقت کا ہدف کمال تک پہنچنا ہے اسی لئے اللہ تعالی نے انسان کی فطرت میں کمال طلبی رکھا ہے،لیکن مختلف عوامل کی وجہ سے انسان کی فطرت کمال کے مصداق میں غلطی کر لیتی ہے، لہذا اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل جیسی نعمت سے نوازا، تاکہ انسان عقل کی روشنی میں کمال تک پہنچ جائے،لیکن عقل کی بھی اتنی رسائی نہیں ہےکہ وہ کمال کے تمام راستوں کی انسان کے لئے شناخت کرائے اس لئے خداوندبعالم نے پیغمبروں کو مبعوث کیا فرمایا تاکہ کمال کے سارے راستے دین کی شکل میں انسان تک پہنچ جائیں۔

جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ولادتِ دخت رسول(ص)اور بانی انقلاب اسلامی کے یوم ولادت کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد

انہوں نے انبیاء کو اسوۂ حسنہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انبیاء کرام علیہم السلام بھی انسانوں کے لئے اسوۂ حسنہ ہیں جیسا کہ قرآن مجید اس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے:"لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ".تمھارے لئے رسول خدا میں اسوۂ حسنہ ہے،یعنی اگر انسان کو کمال تک پہنچنا ہے تو رسول خدا کو اپنے لئے اسوۂ حسنہ قرار دینا ہوگا اور جس طرح پیغمبر(ص) ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہیں اسی طرح آپ کی بیٹی حضرت زہرا(س) بھی ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہیں، کیونکہ آنحضرت نے جس حدیث میں حضرت زہرا (س) کو اپنا ٹکڑا(بضعه) قرار دیا ہے اس حدیث کے شان صدور میں غور کریں تو یہی نتیجہ ملتا ہے کہ آپ اس حدیث کےذریعے انسانوں کو یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ جس طرح میں تمھارے لئے اسوۂ حسنہ ہوں میری بیٹی بھی اسوۂ حسنہ ہیں۔

حجۃ الاسلام اجتہادی نے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام زمان علیہ السلام فرماتے ہیں:فی ابنتہ رسول اللہ لی اسوۃ حسنۃ)اس حدیث مبارکہ سے فاطمہ زہرا کا ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہونے کی تصدیق ہو جاتی ہے،لیکن بعض لوگ غفلت یا حضرت زہرا(س) کے پیروکاروں کے اذہان میں شبھہ ڈالنے کی غرض سے کہتے ہیں کہ حضرت زہرا کو ہم اپنا اسوۂ حسنہ قرار نہیں دے سکتے کیونکہ حضرت زہرا(س) نے ہم سے 1400 سال پہلے دنیا میں زندگی کی ہے اور اب دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آگئیں ہیں ایسے میں 1400سال پہلے کی ایک شخصیت کو آج کی اس ماڈرن اور جدید دنیا میں بسنے والوں کے لئے کیسے اسوۂ حسنہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ولادتِ دخت رسول(ص)اور بانی انقلاب اسلامی کے یوم ولادت کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد

انہوں نے اس شبہے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر (ص) یا حضرت زہرا (س) یا آئمہ اطہار (ع) کو اسوۂ حسنہ قرار دینے کے دو طریقے ہیں:ایک طریقہ بالواسطہ ہے اور دوسرا طریقہ بلاواسطہ ہے،بلاواسطہ میں ان کے رفتار و کردار اور گفتار کو ہوبہو اسی شکل میں انجام دینا مطلوب ہے،مثال کے طور پر حضرت زہرا (س) ہر نماز کے بعد تسبیحات(زہرا) پڑھا کرتی تھیں اور ہم بھی ان کے اس عمل کو اسوۂ حسنہ قرار دیتے ہوئے پڑھ سکتے ہیں اور بالواسطہ میں ان کے کردار و رفتار اور گفتار کو ہوبہو اسی شکل میں انجام دینا مطلوب نہیں ہے بلکہ اس کی حقیقت اور روح مطلوب ہے، یعنی اس فعل کا ہدف مقصود ہے اگرچہ ظاہری شکل کے اعتبار سے مماثلت نہ ہو مثلاً حضرت زہرا (س) جانور کی کھال پر سوتی تھیں اس کا مطلب یہ نہیں حضرت زہرا کی سیرت پر چلنے والے ہر دور میں جانور کی کھال پر ہی سو جائیں بلکہ اس فعل کا مقصد زہد اختیار کرنا ہے لہذا ہم آج بھی ان امور میں حضرت زہرا (س) کو اپنے لئے اسوۂ حسنہ قرار دے سکتےہیں، اگرچہ ظاہری اعتبار سے مماثلث نہ ہو چونکہ زمانے کی شرائط کے تقاضوں کے مطابق افعال کی ظاہری شکل میں تبدیلیاں آسکتی ہیں اور یہ چیزیں آئمہ اطہار علیہم کی زندگی میں بھی نظر آتی ہیں،کیونکہ آئمہ کرام علیہم کا ہدف ایک تھا لیکن زمانے کی شرائط کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر زندگی بسر فرماتے تھے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جشن کے اختتام پر جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن قم کی جانب سے ولایت فقیہ اور احکام عملی کے کورسز میں شرکت اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء میں مدرسۂ حجتیہ کے تعاون سے اسناد تقسیم کی گئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .