حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن مقیم قم المقدسہ کے تحت منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی آٹھویں مجلسِ عزاء سے حجت الاسلام سبحانی اور حجت الاسلام محمد شریف میر نے خطاب کیا۔ خطباء نے قیام امام حسین علیہ السّلام اور عزاداری کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔
مجلسِ عزاء کے پہلے خطیب مولانا جعفر حسن سبحانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عزاداری ابا عبدالله الحسین علیه السلام، شعائر الہیٰ کے اہم مصادیق میں سے ایک ہے، جس کا احترام اور تعظیم سب پر فرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزاداری کی تعظیم کا حقیقی مطلب اور مفہوم یہ ہے کہ ہر عزادار مجالس عزاء اور جلوسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ، قیام کربلا کے اہداف اور مقاصد کے حصول کیلئے نیز کوشش کرے، لیکن ایسی عزادرای، جس سے قیام کربلا کے مقاصد اور اہداف حاصل نہ ہوں تو وہ شعائر الہیٰ میں شامل نہیں ہو سکتی۔
حجت الاسلام سبحانی نے شعائر کے معنی بیان کرتے ہوئے کہا کہ شعائر عربی لفظ شعیر کی جمع ہے، جس کے معنی علامت اور نشان کے ہیں اور اصطلاح میں ہر اس چیز، شخص یا عمل کو شعائر کہا جاتا ہے جسے دیکھ کر یا سن کر انسان کو خدا یاد آئے، یعنی ان چیزوں کو دیکھ کر انسان خدا کی قربت حاصل کرے۔
انہوں نے شعائر کے مصادیق کو قرآنی آیات اور معصومین علیہم السلام کی احادیث سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن اور احادیث میں شعائر الہیٰ کے بہت سارے مصداق بیان ہوئے ہیں، جن میں خانۂ کعبہ، رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات، اہل بیت اطہار علیہم السلام، قرآن کریم، مساجد، صفا و مروہ، قربانی کا حیوان اور حقیقی مؤمن قابل ذکر ہیں۔
جواد الائمہ اسلامک فاؤنڈیشن کے تحت منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی آٹھویں مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام شیخ محمد شریف میر نے کربلا کو انفاق کی بہترین مثال قرار دیا اور کہا کہ جب بات دین پر آ جاتی ہے تو حسین علیہ السّلام جیسوں کو اپنی عزیز ترین جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑتا ہے۔
مولانا شریف میر نے؛ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَیْءٍ فَإِنَّ اللهَ بِه عَلِیمٌ. تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جنہیں تم عزیز رکھتے ہو اور جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بے خبر نہ ہوگا۔؛ کے ذیل میں کہا کہ جب تک ہم اپنی عزیز ترین چیزوں کو خدا کی راہ میں انفاق نہیں کریں گے اس وقت تک ہماری باتوں کا کوئی خریدار نہیں ہوگا۔ آج اگر کربلا زندہ ہے تو وہ امام حسین علیہ السّلام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
مجلس کے آخر میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کی گئی اور نیاز تقسیم کی گئی۔