تحریر: محمد صغیر نصرٓ
ایران کی کامیاب خارجہ پالیسی:
اسلامی جمہوریہ ایران، انقلاب کی تینتالیس بہاریں دیکھ چکا ہے جبکہ دشمن نے اس انقلاب کو مٹانے یا اندر سے کھوکھلا کرنے کی بے پناہ کوششیں کیں لیکن ناصرف ناکام رہا بلکہ اس کے برعکس ایران بہترین الہی خارجہ حکمت عملی کے ساتھ دنیا کے صف اول ممالک کی فہرست میں کھڑا ہے ایران کی خارجہ حکمت عملی کی ترجیحات مندرجہ ذیل نکات میں ثبت تحریر ہیں۔
1-ایران اور مظلومین جہاں:
قرآن کریم میں دنیا کے پِسے ہوئے ستم دیدہ طبقات کو عالمی حکومت کی نوید سنائی گئی ہے اور فرعون و نمرود جیسے استکبار کے مقابلے میں انھیں زمین پر الھی نظام کے وارث کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ اسی الھی روش سے الہام لیتے ہوئے ایران نے اپنی آئینی کتاب میں ستم دیدہ اقوام و ممالک کو پہلے نمبر پر رکھا ہے تاکہ استکباری مظالم کی چکی میں کچلے ہوئی محروم اقوام کو طاقتور بنا کر استکباری طاقتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح سینہ سپر کیا جا سکے. ایران کی خارجہ پالیسی کا محوری نکتہ حمایت مظلومین جہاں ہے جس پر ایران نے آج تک کبھی کمپرومائز نہیں کیا کیونکہ امریکہ و اسرائیل سمیت، عالمی استکباری طاقتیں فلسطین، حزب اللہ اور انصار اللہ یمن کی حمایت سے دستبرداری کے عوض ایران پر ہیرے و جواہرات کی برسات پر آمادہ تھیں لیکن ایران نے نہ صرف کمپرومائز نہیں کیا بلکہ اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر بھی مظلوموں کی حمایت کی ہے جس کی ایک جھلک اگست 2021 میں ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں اس وقت دیکھی گئی جب مقاومتی تنظیموں کے نمائندگان کو صدر محفل اعزازی نشستوں پر بٹھایا گیا اور اس کے برعکس یورپی یونین کے سربراہ کو انکے پیچھے نشست دی گئی پس انہی الہی سیاسی ترجیحات کی وجہ سے خداوند متعال نے اپنے وعدے کے مطابق ایران اور مقاومتی جماعتوں کو خطے میں استحکام اور ثبات بخشا ہوا ہے۔
2- ایران اور ہمسایہ ممالک:
ایران کی تازہ برسر اقتدار آنے والی حکومت کے صدر نے برملا کہا ہے کہ ایران ترجیح بنیادوں پر اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے اور حتی آیۃ اللہ رئیسی اور وزیر خارجہ کئی ہمسایہ ممالک کے دورے بھی کر چکے ہیں ایران کے مشرق اور مغرب میں افغانستان اور عراق جیسے دو شدید جنگ زدہ ملک ہیں جو 20 سالہ امریکی جارحیت اور اسکی مکارانہ پالیسیوں کی وجہ سے داخلی سطح پر انارکی اور عدم استحکام کا شکار ہو چکے ہیں ایران ان دونوں ممالک کی ہر سطح پر مدد کر رہا ہے اور دونوں ممالک کو تعلیمی و اقتصادی سپورٹ کے ساتھ ساتھ فرہنگی و سیاسی امور میں بھی اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش میں ہے اور اسی طرح امریکہ اور اسرائیل کی تسلط آمیز پالیسیوں کے سبب آذربائیجان اور ترکی کئی مقامات پر جیسے شام اور آرمینیا میں ایران کے مد مقابل تھے اور جنگ کے طبل بجنے کو تھے لیکن ایران کی اعلیٰ قیادت نے جنگ کو دوستی کی فرصت میں بدل کر استعماری سازشوں کو ناکام بنا دیا اور اسی طرح پاکستان اور ترکمانستان سمیت خطے کے تمام ممالک ایران کی ثابت اور غیر متغیر پالیسیوں کی وجہ سے دو-طرفہ تعلقات کی صف میں کھڑے ہیں ایران نے ہمیشہ یورپین ممالک اور حتی چین اور روس جیسے اتحادیوں پر بھی اپنے ہمسایہ ممالک کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہی اسلامی حکمت عملی اور سیاست ہے جسکی وجہ سے ایران کے عالمی وقار میں اضافہ ہوا ہے۔
3- ایران اور استکبار مخالف ممالک:
اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر کبیر آیت اللہ خمینی نے صراحت سے کہا تھا کہ ایران کسی شرقی اور غربی بلاک یا گروپنگ کا حصہ نہیں بنے گا لیکن ایران اپنے استقلال اور مقاومتی جماعتوں کے تحفظ کے ساتھ یورپ اور امریکہ پر مشتمل غربی استعماری بلاک کے مقابلے میں مشرقی بلاک میں شامل ہوا ہے تاکہ غربی بلاک کی یکطرفہ دھونس و دھاندلی اور استعماری عزائم کا راستہ روکا جا سکے اسی لیے ایران، روس اور چین پر مشتمل ایک مثلث تشکیل پائی، جس میں گزر زمان کے ساتھ دیگر ممالک بھی شامل ہو گئے لہذا ایران اس مشرقی بلاک کے پالیسی میکرز ممالک میں شامل ہے جنھوں نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سمیت ہر پلیٹ فارم پر استکباری طاقتوں کو شکست دی ہے اور ساتھ ایکدوسرے کے منافع کا دفاع بھی کیا ہے ایران کی اس بلاک میں جایگاہ ایک خودمختار ملک کی ہے جو اپنی ذاتی پیش رفت کے ساتھ عالمی ایشوز کو اعتدال کے ساتھ ہینڈل کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، اگر خطے میں آج ایران کے ٹھوس اقدامات نہ ہوتے تو امریکی سرپرستی میں گریٹر اسرائیل تشکیل پا چکا ہوتا لہذا خطے میں امریکی اور اسرائیلی پالیسیوں کی شکست خود اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ایران خطے میں ایک مضبوط ملک ہے جو استکباری عزائم کے سامنے ایک مستحکم قلعہ کی مانند کھڑا ہے اور اسی طرح داخلی و خارجی نيز مختلف میدانوں میں ایران کی ہمہ جہت پیش رفت یہ ثابت کرتی ہے کہ ایران ایک عالمی طاقت بن کر اُبھر رہا ہے جو اسلامی آئیڈیالوجی کو پوری دنیا کے سامنے بطور نمونہ رکھنے کی پوزیشن میں ہے۔