حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اہل بیت علیہم السلام کے مزارات کو تباہ کرنے کی دعوت اندرونی تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش تھی، کہا کہ یہ دعوت اہل بیت (ع) کے شیعوں کے خلاف اعلان جنگ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اصل جنگ، عراق کو لوٹنے، عراق کی شناخت، آزادی اور استحکام کو خطرہ لاحق کرنے اور عراق کو تقسیم کر کے فرقہ وارانہ اور نسلی جنگ میں مصروف کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نے افغانستان کے شہر مزار شریف میں شیعوں کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں درجنوں افراد کے شہید اور زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت کو اس ملک کے شیعوں کے تحفظ کا ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ افغانستان کے شیعوں کو نشانہ بنا کر قتل کیا جا رہا ہے اور حکومت بھی کوئی اقدام نہیں کر رہی ہے۔ امیر المؤمنین علی (ع) سے محبت کرنے کے جرم میں مارے جانے والے بے گناہ شیعوں کے قتل کے خلاف عالمی خاموشی قابل افسوس اور مذمت ہے۔
خطیبِ نجف اشرف نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم اپنے دشمنوں کو جانتے ہیں اور ہمارے دشمن سنی نہیں بلکہ تکفیری ہیں، مزید کہا کہ یہ دھماکے کبھی بھی شیعوں کو سر خم تسلیم کرنے کا باعث نہیں بنیں گے، نہ انہیں فرقہ وارانہ جنگ کی طرف لے جائیں گے اور نہ ہی آزاد اور عزت مندانہ زندگی میں ان کی قوت ارادی کو کمزور کریں گے اور کبھی بھی دوسروں کے غلام نہیں ہوں گے۔
اِمام جمعہ نجف اشرف نے امام علی (ع) کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے آنحضرت کی ایک روایت کی جانب اشارہ کیا کہ آپ نے فرمایا: « ألا وإن لکل مأموم إمام یُقتدی به، ویستضیء بنور علمه؛ ألا وإن إمامکم قد اکتفی من دنیاه بطمریه، ومن طُعمه بقرصیه، ألا وإنکم لا تقدرون علی ذلک..». آگاہ رہو کہ ہر ماموم کے لئے ایک امام ہے جو اس کی پیروی اور اس کے علم کے نور سے استفادہ کرتا ہے۔ آگاہ رہو کہ تمہارے امام نے اپنی ساری دنیا کو دو پرانے کپڑوں اور دو روٹیوں کے ساتھ قناعت کر دیا ہے۔ آگاہ رہو کہ آپ میں ایسا طریقۂ کار اپنانے کی طاقت نہیں ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ امام علی علیہ السلام نے امامت اور امام کے انتخاب کا نظریہ پیش کیا۔ ہم حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو ہمارے لئے امام مقرر کرنے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔