۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
ایرانی صدر مملکت

حوزہ؍ ایرانی صدر مملکت نےعالمی یوم القدس کو دنیا کے تمام مظلوموں اور مومنین کا دن اور القدس کی آزادی، جعلی صہیونی ریاست کی تباہی اور قرآن پاک سے محبت کرنے والوں کی فتح کا دن قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍ایرانی صدر مملکت نےعالمی یوم القدس کو دنیا کے تمام مظلوموں اور مومنین کا دن اور القدس کی آزادی، جعلی صہیونی ریاست کی تباہی اور قرآن پاک سے محبت کرنے والوں کی فتح کا دن قرار دیا۔ ان خیالات کا اظہار آیت اللہ سید "ابراہیم رئیسی" نے آج بروز جمعرات کو بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کے مصلی میں ملک کے قرآنی خادموں سے خراج تحسین پیش کرنے سے متعلق منعقدہ تقریب کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ہر ایک کے لیے عزت پانا ممکن ہے، اور خدا نے ہر ایک کے لیے معرفت اور علم کے آلات مہیا کیے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ کوشش اور فہم کے ساتھ قرآنی تعلیمات تک پہنچ جاتے ہیں اور ہر کوئی اس قابل نہیں ہوتا کہ قرآن پاک کی ہدایت سے استفادہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن ہماری کتاب ہدایت ہے اور ہر ایک کی رہنمائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیکن اس صلاحیت سے وہ لوگ مستفید ہوتے ہیں جو قرآنی تعلیم اور عظیم پیغام اور اہل بیت کی تعلیمات کے سائے میں روح کی لامحدود خواہشات کو زندہ کرتے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ انسانی معاشرے کو پہلے سے کہیں زیادہ قرآنی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اور اسلامی معاشرہ، اسلامی ریاست، اسلامی نظام اور اسلامی تہذیب قرآنی رہنمائی کی روشنی میں تشکیل پاتی ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے حضرت امام خمینی (رح) کو موجودہ دور میں قرآن کے احیاء کے طور پر متعارف کرایا اور فرمایا کہ قائد اسلامی انقلاب نے گزشتہ تمام سالوں میں اسلامی جمہوریہ کے بانی کے جانشین کی حیثیت سے قرآن کو پڑھا اس مکمل کتاب کو سمجھا اور آپ نے اداروں کی خوشحالی اور ثقافت کے فروغ کے ساتھ ساتھ قرآن اور نوجوان اور نوعمر نسل کی حوصلہ افزائی میں بہت محنت کی۔

صدر مملکت نے ایک گاؤں میں قرآن کریم کے 33 حافظوں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز قرآنی ثقافت کی طرف قائد اسلامی انقلاب کی کوششوں اور توجہ کی روشنی میں حاصل ہوا ہے جو سب کے لیے ایک سبق ہے۔

انہوں نے یوم قدس کو امام مرحوم کی ایک قیمتی یادگار کے طور پر ذکر کیا اور قرآنی تعلیمات پر مزاحمتی قوتوں کے اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینی مجاہدین کے پاس میدان میں پہل ہے تو وہ قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں ہے، ورنہ فوجی وردی اور سہولیات کسی اور سمت میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج جب ایک نوجوان فلسطینی، یمنی، لبنانی اور افغان نوجوان سے پوچھا جاتا ہے کہ اسے جہاد کی امید اور تحریک کہاں سے ملی؟ تو وہ قرآنی تعلیمات کو امید اور ترغیب کا ذریعہ بناتا ہے اور قرآن سے خوش ہوتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جو لوگ خدا کے دین کی مدد کرتے ہیں ان کو اللہ رب العزت کی حمایت حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ ہمیں ایرانی قوم پر زیادہ سے زیادہ دباؤ میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جو کہ قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں کھڑے ہونے کا نتیجہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .