۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیت اللہ بشیر نجفی

حوزہ/ پوری دنیا پر واضح رہے کہ ان منافقوں کی یہ ناپاک حرکتیں مومنین کو اسلام سے دور نہیں کر سکتی، ان وحشیانہ ظلم و ستم کے ذریعہ ان مقدس ہستیوں کی عظمت کو کم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی  مولا علیؑ کے شیعوں کے حوصلوں کو ٹھیس پہنچایا جا سکتا بلکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم شیعوں پر جتنا زیادہ مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے ہم پہلے سے زیادہ مضبوط و مستحکم ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرکزی دفتر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کا انہدام جنت البقیع کے پُر غم مناسبت پر مومنین عالم کے نام پیغام:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ علی ما انعم و أبلی وأولی والصلاۃ والسلام علی مبعوث ھدیً بشیرا و نذیرا محمد بن عبد اللہ و آلہ الغر المیامین النجباء واللعنۃ علی شانئیھم من مبتدا ظلمھم الی المنتھی
قال اللہ سبحانہ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ صدق اللہ العلی العظیم
اس میں شک و شبہ نہیں کہ خداوندعالم نے دنیا کی ہدایت کے لئے معصومین علیھم السلام اور ان کے خصوصی و تابع شخصیتوں کی خلقت فرمائی تاکہ وہ پوری دنیا کے لئے شمع ہدایت اور نورِ رہبری بن کر ہر ذی عقل و ذی شعور اور پیکر انسانیت کی رہبری کا وسیلہ بن کر خداوند عالم کی طرف سے اتمام حجت کا ذریعہ بنیں تاکہ اس ارشاد خداوندی إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِراً وَإِمَّا كَفُوراً کی تجسید ہو جائے اور ہر مکلف اپنے کردار کا خود ذمہ دار قرار پائے اور بروز قیامت محاسبے کے وقت کسی کو خدائے عز و جل کے حضور یہ کہنے کی جرات نہ ہو کہ خدایا تو نے میری ہدایت نہیں کی تھی ۔
یہ پیکر ہدایت شخصیتیں ہر حالت میں ہدایت اور رہبری کا الہی وظیفہ انجام دیتی ہیں ان کا اٹھنا بیٹھنا بلکہ ان کی ہر حرکت و سکون تشنگان ہدایت کے لئے آب حیات ہے اور جب وہ اس فانی دنیا سے عالم بقا کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں تو انکی یاد انکا کردار انکی سیرت ان کے فرامین چراغ ہدایت کا کام کرتے ہیں اسی وجہ سے شریعت مقدسہ میں ان ہستیوں کے مزارات کی زیارات کا ہر وقت یا اوقات معینہ میں حکم دیا گیا ہے تاکہ جب وہ زیارت کے لئے حاضر ہو ں تو انکی خدمت با برکت میں ہدیہ سلام پیش کرنے کی سعادت کے ساتھ ساتھ ان سے اپنے ارتباط کو باقی بھی رکھیں اور اسے مزید قوی بھی بنائیں ، انہوں نے وہ زیارتیں بھی مرتب فرمائی ہیں کہ جن سے ان کے کردار، ان کے فرامین کی یاد اور انکی اس عظمت کا اعتراف مزید روشن اور عیاں ہوتا ہے کہ جو انہیں خدائے عز و جل کی اطاعت مطلقہ سے حاصل ہوتی ہے تاکہ ہر انسان ان نورانی کلمات سے مستفیض ہو اور کس طرح ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے اس پر غور و خوض کرے اور خدا نخواستہ اگر ان کا تابع و پیروکار نہیں ہے تو اپنے نفس کا محاسبہ کرے کہ آخر ایسا کیوں ہوا کہ وہ ان مقدس شخصیتوں کی پیروی سے محروم رہا اس طرح وہ پاک ہستیاں دنیا سے رخصت کے بعد بھی لوگوں کی ہدایت کے عظیم الہی فریضہ کو انجام دے رہی ہیں ۔
شیطانی طاقتیں، ملعون ابلیس کے پیروکار اور دین اسلام کے دشمن کچھ تو ظاہر ہیں اور کچھ صورت و سیرت بدل کر اپنی خباثت کا نشانہ بنا کر انسانیت کو گمراہ کر رہے ہیں جو ظاہر ہیں انہیں تو کافر سے موسوم کیا گیا ہے اور انکی شناخت واضح ہے لیکن جو دوسری قسم کے دشمن ہیں وہ بظاہر تو توحید، نبوت اور قیامت اور مبادی اسلامی کی پیروی اور اسکی حمایت کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن پسِ پردہ اسلام کی دشمنی اور مبادی اسلامی کی بربادی ہی ان کا شیوہ ہے اور اسی پر تُلے ہوئے ہیں یہ کافروں سے بھی بدتر ہیں اس لئے ان کی سزا اور عقوبت بروز قیامت کافروں سے زیادہ ہوگی إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ۔
ابتدائے اسلام سے آج تک منافقین رموزِ اسلام کے ساتھ برسرپیکار ہیں اور نمائندگانِ الہیہ اور پاک و مقدس ہستیوں کی جانب سے فریضہ ہدایت کی ادائیگی میں رکاوٹ بنتے چلے آرہے ہیں اور اپنے اس شیطانی عمل کو پورا کرنے کے لئے معصومین علیھم السلام کو شہید کرنے جیسے ظلم عظیم کے مرتکب ہوئے لیکن جب ان دشمنوں کو احساس ہوا کہ انکی قبریں اور انکے مزار ہدایت کے روشن چراغ کے طور پر باقی ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ان کی عظمت کی بقا کا سبب ہیں تو مختلف من گھڑت بے سر و پا باتوں کی آڑ میں بنام اسلام مسلمانوں کو انکی قبروں کی زیارت سے منع کرنے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں اور حد ہوگئی کہ اپنے اس قبیحانہ عمل پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ قبروں کو مسمار کرنے کے جرم کا ارتکاب کیا ملعون متوکل عباسی نے مظلوم کربلاء حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبرِ اطہر کو مسمار کیا دشمنان اہلبیت ؑ نے چار اماموں اور بر بنائے مشہور جناب فاطمہ زہراء علیھا السلام کی مقدس قبور کو زمیں بوس کردیا جنت البقیع اور جنت المعلی کے نشان کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی اور چند سال قبل امامین عسکریین علیھما السلام کی قبروں کو اپنے وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا ۔
پوری دنیا پر واضح رہے کہ ان منافقوں کی یہ ناپاک حرکتیں مومنین کو اسلام سے دور نہیں کر سکتی ، ان وحشیانہ ظلم و ستم کے ذریعہ ان مقدس ہستیوں کی عظمت کو کم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی مولا علیؑ کے شیعوں کے حوصلوں کو ٹھیس پہنچایا جا سکتا بلکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم شیعوں پر جتنا زیادہ مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے ہم پہلے سے زیادہ مضبوط و مستحکم ہوئے ظالم دنیا سے چلے گئے بنو امیہ و بنو عباس صفحئہ ہستی سے مٹ گئے اور تاریخ نے ان ظالموں کو حرف غلط کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا لیکن بفضل الہی نامِ محمد و آل محمد علیھم السلام بھی زندہ ہیں اور ہم شیعوں کا بھی وجود ان سے ارتباط کی برکت سے باقی ہے اور باقی رہیگا اور ہم محمد و آل محمد علیھم السلام کے شیعہ عظمت اہلبیت ؑ و عظمت حسینی بیان کرتے رہینگے اپنے دین و عقیدے کا بہر صورت و بہر قیمت دفاع کرتے رہینگے ساتھ ساتھ دشمنان اسلام دشمنان محمد و آل محمد ؑ کو بے نقاب بھی کرتے رہینگے ہماری یہی دعا ہے کہ وہ دن قریب ہو کہ جب وارث اسلام وارث اہلبیت ؑ اور ہمارےآقا کا پُر نور ظہور ہو اور ہم انکی قیادت میں زیارت بھی کریں مسمار روضوں کی تعمیر بھی کریں اور دشمنوں کو ان کے کئے کی سزا آخرت سے قبل اسی دنیا میں چکھائیں اور ان کے جرائم کا بدلہ لیں انہ سمیع و مجیب ۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
۵ شوال المکرم ۱۴۴۳نجف اشرف عراق

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .