۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے روضہ حضرت عباس (ع) میں مجلس عزاء منعقد

حوزہ/ شيخ محمد الكريطي نے کہا کہ جنت البقیع میں مدفون آئمہ اطہار علیھم السلام پر فقط ان کی زندگی میں ہی ظلم و ستم کی انتہاء نہ ہوئی بلکہ ان ملعونوں کے ہاتھوں شہید ہو جانے کے بعد بھی ان پر ظلم و ستم آج تک جاری ہے ان کی قبروں کو مسمار کر دینا، ان کے روضوں اور مزاروں کو تباہ کر دینا اوران کے چاہنے والوں کو ان کی زیارت سے روکنا ایک واضح ظلم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے تشریفات ہال میں یوم انہدام جنت البقیع کے احیاء کے لیے مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا، جس میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سے وابستہ عملے اور زائرین کے ایک گروپ نے شرکت کی اور اہل بیت رسول کو اس ظلم پر پرسہ پیش کیا۔

یہ مجلس روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے سالانہ عزائی پروگرام کا حصہ ہے اور ہر سال یوم انہدام جنت البقیع کے لئے شعبہ مذہبی امورکی جانب سے منعقد کی جاتی ہے۔اس مجلس عزاء سے شعبہ مذہبی امورکے شيخ محمد الكريطي نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں جنت البقیع کی تاریخ ، فضلیت اور اس ظلم عظیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت علیھم السلام کے دشمنوں نے نور خداوندی کو بجھانے کے لیے کبھی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حقیقی جانشینوں آئمہ اطہار کو شہید کیا، اور کبھی حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام اور باقی آئمہ اطہار اور اہل بیت علیھم السلام کی فضیلت بیان کرنے والوں کو قتل کیا اور انہیں زندانوں میں ڈالا، اور کبھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں تحریف و تبدیلی کی، اور کبھی امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس کو متعدد بار مسمار کیا۔

جب ان دشمنان اہل بیت نے یہ دیکھا کہ اہل بیت علیھم السلام کے نور ہدایت کو ختم کرنے کے لیے تمام تر وسائل کا استعمال کرنا بے کار ہو گیا ہے تو ان ملعونوں نے حقیقی اسلام اور اہل بیت علیھم السلام کے نور ہدایت کو ختم کرنے کے لیے دوسرا راستہ اختیار کیا اور جنت البقیع کے مقدس قبر ستان کے احترام و قدسیت کو پامال کرتے ہوئے جنت البقیع میں موجود اسلام کے بلند مرتبہ لیڈروں اور آئمہ اطہار و اہل بیت علیھم السلام کی قبروں کو مسمار کر دیا اور اب تک یہ ملعون اس کوشش میں ہیں کہ عراق میں موجود آئمہ اطہار کے مراقد اور روضوں کو بھی تباہ کر دیا جائے لیکن ان کی یہ نجس خواہش کبھی بھی پوری نہ ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ جنت البقیع میں مدفون آئمہ اطہار علیھم السلام پر فقط ان کی زندگی میں ہی ظلم و ستم کی انتہاء نہ ہوئی بلکہ ان ملعونوں کے ہاتھوں شہید ہو جانے کے بعد بھی ان پر ظلم و ستم آج تک جاری ہے ان کی قبروں کو مسمار کر دینا، ان کے روضوں اور مزاروں کو تباہ کر دینا اوران کے چاہنے والوں کو ان کی زیارت سے روکنا ایک واضح ظلم ہے۔مجلس کے اختتام پرتاریخ کے اس سیاہ دن کو یاد کرتے ہوئے مرثیہ خوانی کی گئی۔

واضح رہے پندرہ جمادی الاول 1344ہجری کو وہابیوں کی فوج مدینہ منورہ میں داخل ہوئی اور بچوں، بوڑھوں، مردوں، عورتوں اور علماء دین کو بے دردی سے ذبح کرنا شروع کر دیا۔ اس خونی سانحہ میں بے شمار انسانی جانیں وہابیوں کے ہاتھوں ضائع ہوئیں۔

اس کے بعد آٹھ شوال 1344ہجری کو وہابیوں نے جنت البقیع کا رخ کیا اور وہاں موجود تمام روضوں، مساجد، مزاروں اور قبروں کو مسمار کر دیا اور ہر قیمتی چیز کو لوٹنے کے بعد سب کچھ تباہ کر دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .