۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف نے ‏اپنے وفد کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ ‏العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی

حوزہ/ قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف نے ‏اپنے وفد کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ ‏العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف نے اپنے وفد کے ساتھ اتوار کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور قزاقستان کے گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختلف میدانوں خاص طور پر علاقائي امور میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق، سیاسی و اقتصادی مسائل میں ہماہنگي تعلقات کے فروغ کے لیے ضروری ہے آپ نے مشترکہ کمیشن کی سرگرمیاں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: سمجھوتوں پر عملدرآمد اور انھیں نافذ کرنے کے لیے فریقین کو دگنی کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور قزاقستان کے ثقافتی تعاون کے فروغ کو بھی اہم بتایا اور کہا: ایک مسلمان فلسفی اور دانشور کی حیثیت سے فارابی، جو بنیادی طور پر قزاقستان کے علاقے کے تھے اور ایران میں ایک ہزار سال تک ان کی کتابوں پر تحقیق کی گئي ہے اور ان کا مطالعہ کیا گيا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تعاون اور ایک مشترکہ علمی کمیٹی کی تشکیل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح یوکرین کے مسائل کے بارے میں کہا: یوکرین کے معاملے میں بنیادی مشکل یہ ہے کہ مغربی ممالک، نیٹو کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جہاں بھی ممکن ہو، وہ اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسائل پر گہرائي سے نظر رکھنا، ان کا تجزیہ کرنا اور پوری طرح سے چوکنا رہنا چاہیے کیونکہ امریکی اور مغرب والے ہمیشہ مشرقی و مغربی ایشیا سمیت مختلف علاقوں میں اپنے اثر و نفوذ کا دائرہ بڑھانے اور ملکوں کی خود مختاری اور وسائل کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے، قزاقستان کے صدرجناب قاسم جومارت توکایف نے کہا کہ صدر رئيسی کے ساتھ بڑے اچھے مذاکرات ہوئے اور فریقین کے درمیان جن دستاویزوں پر دستخط ہوئے ہیں، وہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

انھوں نے ایران اور قزاقستان کے عمیق تاریخی اشتراکات کا حوالہ دیا اور فارابی کے سلسلے میں ایک علمی کمیٹی کی تشکیل کی رہبر انقلاب کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے علاقے کے مسائل اور یوکرین کے حالات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور گزشتہ سال جنوری میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد پیدا ہونے والے اپنے ملک کے خاص حالات پر روشنی ڈالی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .