حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مظفرپور/ دبئی میں مقیم عالمی شہرت یافتہ ذاکر و شاعر اہلبیتؑ اور متعدد کتابوں کے مصنف مولانا سید قمر احمد رضوی زمینٍ حافظ مولانا مقبول حسین صاحب قبلہ(مفسرٍ قرآن)، علامہ جمیل مظہری (معروف ادیب و شاعر) اور علمی مرکز کے نام سے مشہور مظفرپور (بہار) کے حجو نواب صاحب مرحوم کے امام بارگاہ میں خمسہ مجالس سے بعنوان "قرآن، علم و عمل" کی روشنی میں سیر حاصل گفتگو کی۔انہوں نے اپنی گفتگو کا آغاز اس آیت مبارکہ سے کیا "پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔۔۔جس نے سکھایا قلم کے ذریعے۔
مولانا قمر نے اپنی گفتگو کو قرآن حکیم کی آیت سے مربوط کرتے ہوئے مومنین کے ذہن عالیہ کو متوجہ کیا کہ "وہ ہر چیز کا مالک و مختار ہے جس نے موت و حیات کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزما سکے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔" سورۃ الزلزال کی ساتویں اور آٹھویں آیتوں کا ذکر اپنے عالمانہ فصاحت و بلاغت سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ رب العزت، رحیم و کریم ہے۔ وہ ارشاد فرما رہاہے کہ "پھر وہ دیکھ لیں گے اگر وہ ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی اور آپ یہ بھی دیکھ لیں گے گو وہ ذرہ برابر ہی کی ہو۔" کردار حُر علیہ السلام عزادارانٍ کرب و بلا کے سامنے ہے۔ شب بھر میں فیصلہ اور علم کی روشنی میں عمل دکھایا، سید الشہداء کے لشکر میں شامل ہو کر رہتی دنیا تک کے لیے راہٍ جذبۂ ایثار و قربانی دکھا دیا۔
مولانا موصوف نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر دن یومٍ عاشورہ اور ہر زمین، زمین کربلا ہے۔ ضروت اس بات کی ہے کہ جو صدا 61 ہجری میں فرزند زہراؑ نے دی تھی "حل من ناصر ینصرنا" یہ آفاقی آواز پر لبیک کہیں "لبیک یا حسینؑ" اور دوسری طرف ارشاد ہوگا اے نفس مطمئن اپنے رب کی طرف اس حال میں چل کہ تو خوش ہو اور پسندیدہ قرار پائے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ آج ضرورت یہ ہے کہ ہمیں علم کی روشنی میں ظالموں اور غاصبوں سے مقابلہ کریں اور حضرت فاطمتہ الزہراؑ کے سامنے سرخرو ہونے کے لیے حق و باطل میں فرق کرتے ہوئے اس پر عمل کریں۔