حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے صدر "برہم صالح" کے دفتر نے سید مقتدیٰ الصدر کے ذریعہ ان پر کی گئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے مسئلہ فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا۔
عراقی صدر کے دفتر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عراقی صدر کو اس سے قبل صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات اور سمجھوتے کو جرم قرار دینے والے قانون کا مسودہ موصول ہوا تھا جسے عراقی پارلیمنٹ نے بھیجا تھا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ برہم صالح نے بغیر کسی تبصرے کے اس قانون کے نفاذ کا مطالبہ کیا اور یہ قانون عراقی اخبار "الوقائع العراقیہ" میں بھی شائع ہو چکا ہے۔
عراقی صدر کے دفتر نے کہا: فلسطین کو لے کر عراقی صدر کا ایک مضبوط موقف ہے، برہم صالح مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کے مکمل حقوق کی حمایت اور اسی طرح اسرائیلی غاصبوں سے فلسطین مکمل آزادی کے حصول کی حمایت کرتے ہیں، اور بارہا بین الاقوامی اور قومی سطح پر اس کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ نیز اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں بھی اسم مسئلہ پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں الصدر پارٹی کے رہنما سیدمقتدیٰ الصدر نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا تھا کہ "یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ عراقی صدر اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دینے والے قانون کی منظورکرنے سے انکار کر رہے ہیں"۔