۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مرد عورت کی عزت

حوزہ/ مرد عورت کی عزت اس کے کردار یا خوبصورتی کی وجہ سے نہیں کرتا ہے بلکہ ایک مرد عورت کی عزت اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے۔ کم ظرف انسان کسی عورت کی بھی عزت نہیں کرتا ہے جبکہ ایک اعلیٰ ظرف انسان اس عورت کو بھی عزت دیتا ہے جس کی بظاہر معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہے۔

تحریر: لائبہ بنت علی

حوزہ نیوز ایجنسی | مرد کا حدودِ الہیہ میں رہتے ہوئے عزّت نسواں کرنا اسکی کم ظرفی نہیں بلکہ انسان شناسی میں گوھرِ ھستی کی معرفت کی علامت ہے۔

مرد عورت کی عزت اس کے کردار یا خوبصورتی کی وجہ سے نہیں کرتا ہے بلکہ ایک مرد عورت کی عزت اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے۔ کم ظرف انسان کسی عورت کی بھی عزت نہیں کرتا ہے جبکہ ایک اعلیٰ ظرف انسان اس عورت کو بھی عزت دیتا ہے جس کی بظاہر معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہے۔

اب یہ فیصلہ آپ پہ ہے کہ آپ ایک اعلی ظرف مرد ہیں یا پھر مردہ ظرف ہیں!؟

خداوند ارشاد فرماتا ہے "ولھن مثل الذی علیھن بالمعروف" (سورۂ بقرہ ۲۲۸) یعنی اے لوگوں تم جس دور میں بھی ہو، جس نسل سے بھی ہو،جس قوم سے بھی ہو، جس قبیلے سے بھی ہو الغرض جس معاشرے میں بھی زندگی بسر کرتے ہو "أستمع" سنو و غور کرو اور ندائے قرآن یہ ہے ولھن مثل الذی علیھن بالمعروف یعنی خواتین کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ہیں۔

پس آیت بالا میں اگر آئینۂ قرآن سے ان رجال کو دیکھا جائے کہ جو مثل گوھر خاتون کی عفت و حیاء و پاکدامنی و محافظت کے قائل و عامل ہیں اگر آئینۂ قرآن سے ان رجال کو دیکھا جائے تو یہ رجال ظرفیت کی کمی کا شکار نہیں و بلکہ عنداللہ اجر و مقامِ بالا کے مستحق ہیں۔چونکہ فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ و من یعمل مثقال ذرۃ شرا یرہ (سورۂ زلزال آیت ۷.۸) کہ جس نے ذرہ برابر بھی عمل خیر کیا وہ عنداللہ مستحق اجر ہے اور جس نے ذرہ برابر بھی بد عملی کی وہ اسکے سیاہ نتائج کامستحق ہے۔

پس اگر کوئی نفسِ مطھر گوھرِ ہستی کی شناسائی حاصل کرکے گندگی جیسے مغربی ظالم تفکر کی نفی کرکے نسواں کو محرمات کی فضا سے بجانے کیلئے صدفِ حجاب میں پوشیدہ رہنے کا امر بالمعروف کرے اور اسکی تکریم و عزت کی فضا قائم کرے تو وہ کم ظرف نہیں بلکہ راہِ اسلام میں مغرب کی جانب سے مسلط کردہ جنگِ نرم میں مغربی نجس تفکر پر کاری ضرب لگانے والا ہے۔ چونکہ جس ظلم سے مغرب نے حقوقِ نسواں کی غلط عکاسی کرکے تکریم نسواں کو پاؤں تلے روندا ہے،اسی کے مدِ مقابل آج ہر وہ مرد جو بحکمِ قرآن حرمتِ نسوانیت کو بچا در محضرِ دین اسکی عزت و تکریم کرتا ہے، یہی مرد اعلی ظرفیت کی اعلی تصویر ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .