حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حرم مطہر شاہ چراغ (ع) شیراز میں ایران کے صوبہ فارس کے اہلسنت علماء کے ساتھ ملاقات میں کہا: ہمیں امید ہے کہ وہ دن آئے گا جب علمی مراکز سنجیدگی سے ایک دوسرے کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھیں گے کیونکہ جب تک ہم علماء اور علمی و تعلیمی نظام کے درمیان حقیقی تعامل کا مشاہدہ نہیں کریں گے تب تک مطلوبہ ہم آہنگی حاصل نہیں ہو گی۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے مزید کہا: تعلیمی اور علمی مراکز ہی دیگر تمام مسائل کا راہِ حل فراہم کر سکتے ہیں اور گزشتہ 20 سالوں میں کئی ایک فیصلے صحیح یا غلط بھی ہو سکتے ہیں لیکن جامعۃ المصطفی میں کی کوشش کی گئی کہ طلباء کو ان کے اپنے عقیدے اور اصولوں کے مطابق تعلیم دی جائے۔ اسلامی دنیا میں واحد جگہ جہاں ایک ہی وقت میں سنی اور شیعہ نظام تعلیم پڑھایا جاتا ہے، وہ جامعۃ المصطفی العالمیہ ہے۔
فقہاء گارڈین کونسل کے اس رکن نے کہا: شیعہ اور اہلسنت کے درمیان تعامل کی بنیاد علمی بحث اور گفتگو پر ہونی چاہیے۔ ہم بھی ایک شناخت پر یقین رکھتے ہیں اور وہ ہے "امتِ اسلامی اور اسلامی تہذیب"۔
انہوں نے شیعہ اور سنی کے درمیان تعامل کی طاقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا: اگر نوجوان مسلم نسل، اقتصادی منڈی، توانائی اور معنوی اسلامی وسائل کا ایک تہائی حصہ بھی آپس میں مل جائیں تو دنیا میں ایک بڑی اسلامی طاقت موجود ہوتی۔ اس بنا پر یہ بھی کافی ہے کہ کم از کم چار سے پانچ اسلامی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ حقیقی معنوں میں ہماہنگی اور تعامل پیدا کریں تاکہ ایک اسلامی عالمی طاقت کی تشکیل ہو لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں ہے کہ بدقسمتی سے اسلامی دنیا میں موجود مسائل کو حل کرنا بھی کافی پیچیدہ ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: ایران میں سنی برادری انتہائی عزیز اور محترم ہے۔ ملت اسلامیہ اور ایران کے مسائل کے حل کے لیے ہمیں باہمی ہم آہنگی اور قومی ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔