۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی 

حوزہ/ آج کے اس پر فتن دور میں دنیا بھر میں بر سر اقتدار حکمران جماعت دیکھے ہمارے مولا کے طرز حکمرانی کو جہاں اپنے پرائے سبھی کے لئے یکساں خدمات تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بجنور-لکھنؤ/ ماہ رجب جو کہ ساتواں اسلامی مہینہ ہے مختلف مناسبات کے سبب اس مہینہ کی عظمتوں میں چار چاند لگے ہیں۔دنیا بھر کے مومنین بالخصوص اور تمام انصاف پسند افراد بالعموم ان دنوں جس عظیم ہستی کی ولادت با سعادت کا جشن منا رہے ہیں وہ ذات ہے امیر المومنین،یعسوب الدین،امام العارفین، سید الزاہدین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی۔

حضرت علی علیہ السلام کی شب ولادت شہر لکھنؤ سے متصل قصبہ بجنور کے جے بی اسکول میں جشن مولود کعبہ کے عنوان سے جشن مسرت کا اہتمام کیا گیا۔۱۹۹۱ میں قائم ہونے والا یہ جشن مسرت تلاوت کلام ربانی و حدیث کساء سے شروع ہوا بعدہ شعراء کرام اور مداحان اہلبیت اطہار علیہم السلام نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔سامعین و حاضرین نے فلک شگاف نعرہ حیدری سے فضا کو معنویت بخشی۔

حکومت،حکمت اور علم وسیع کے مالک تھے امیر المومنین (ع): مولانا سید حیدر عباس رضوی 

اس جشن مسرت کے خطیب مولانا سید حیدر عباس رضوی(فاضل قم) نے نہایت اہم مطالب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کی ہر قوم کے اپنے آئیڈیل ہوتے ہیں لیکن مرور زمان کے ساتھ ان کی ہستی ختم ہو جاتی ہے یا پھر وہ کسی ایک صنف کے لئے تو آئیڈیل اور نمونہ عمل ہوتے ہیں لیکن دوسروں کے لئے ہرگز آئیڈیل قرار نہیں پاتے۔یہ امتیاز تنہا ہم موالیان امیر المومنین علیہ السلام کو حاصل ہے کہ مولا جس طرح کل مرد و زن،عرب و عجم،خورد و کلاں،امیر و غریب،پیر و جواں سبھی کے لئے آئیڈیل اور نمونہ عمل تھے آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے۔

حکومت،حکمت اور علم وسیع کے مالک تھے امیر المومنین (ع): مولانا سید حیدر عباس رضوی 

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کیا کہ معصومین علیہم السلام کی روش تھی کہ وہ اہم مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے اور اہم موضوعات سے اہل دنیا کو روشناس کراتے جیسے جناب فاطمہ زہرا علیہا السلام نے خطبہ فدک کے ضمن میں مکمل دین کی تصویر پیش کی۔ائمہ اطہار علیہم السلام نے جب کبھی حضرت علی علیہ السلام کا تذکرہ کیا تو اس موقع پر آپ کی مادر گرامی جناب فاطمہ بنت اسد کی فضیلتوں کو بیان کیا۔تاریخ کی عظیم ہستی مادر امیر المومنین کا امتیاز ہے کہ جناب مریم کے برخلاف آپ کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی اور حضرت علی علیہ السلام کی جوف کعبہ میں ولادت ہوئی۔نہ اس سے پہلے کسی کی ولادت کعبہ میں ہوئی نہ اس کے بعد۔ان مطالب کو مختلف برجستہ اہلسنت علماء جیسے سبط ابن جوزی،ابن صباغ مالکی،امام بخاری،امام نسائی، امام شافعی وغیرہ نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے۔آج جبکہ ہم مولا کی ولادت کا جشن منا رہے ہیں ہم پر فرض ہے کہ ہم مولا کے تعلیمات کو عام کریں۔آج کے اس پر فتن دور میں دنیا بھر میں بر سر اقتدار حکمران جماعت دیکھے ہمارے مولا کے طرز حکمرانی کو جہاں اپنے پرائے سبھی کے لئے یکساں خدمات تھے۔

حکومت،حکمت اور علم وسیع کے مالک تھے امیر المومنین (ع): مولانا سید حیدر عباس رضوی 

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اضافہ کیا کہ ابن عساکر جیسے اہلسنت عالم نے ۳ جلدی مناقب امیر المومنین کے سلسلہ میں لکھی جبکہ امام نسائی نے ایک جلد مولائے کائنات سے مخصوص قرار دی۔جارج جرداق جیسے مسیحی دانشور نے اپنی زندگی کے چالیس برس مولا امیر المومنین علیہ السلام سے مخصوص کئے اور ایک سطر یا ایک کتاب بھی انہوں نے اپنے پیشوا جناب عیسی کے سلسلہ میں نہیں لکھی۔مولانا سید حیدر عباس نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۵۱ میں طالوت و جالوت کا تذکرہ کیا۔اور پھر تین الہی نعمات حکومت حکمت اور علم وسیع دیا۔جب جنگ خندق میں کل ایمان حضرت علی نے کل کفر عمر ابن عبدود کو قتل کیا تو الہی سنت میں چونکہ تبدیلی نہیں ہو سکتی لہذا امیر المومنین علیہ السلام کو بھی یہی تین الہی نعمات ملیں جو بے نظیر ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس جشن مسرت میں مولانا محمد تقی اور مولانا نذر عباس نے مشترکہ طور پر نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ نذر و شیرینی کا مفصل انتظام تھا۔محفل کے بانی جناب عاشق بجنوری صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .