۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
موسسه اموزش عالی فاطمه الزهرا اصفهان

حوزہ / فاطمۃ الزہرہ (س) انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن اصفہان میں درسِ اخلاق کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حجۃ الاسلام حسین مرتضوی پناہ نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خداوند متعال کے نزدیک قدر و منزلت کے متعلق چند نکات کی جانب اشارہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام حسین مرتضوی پناہ نے فاطمۃ الزہرہ (س) انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن اصفہان میں اس ادارے کے طلاب اور کارکنان سے خطاب کے دوران پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خداوند متعال کے نزدیک قدر و منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے دو کام انجام دئے جن میں سے پہلا کام "تغییرِ قبلہ" تھا کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد الاقصیٰ کی جانب 12 سالہ عبادت کے بعد مسجد الحرام کی طرف رخ کر کے عبادت کرنے سے تبدیل پایا۔ خداوند متعال قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے "میں نے قبلہ کو صرف تیری خوشی اور رضا کے لئے تبدیل کیا"۔ (سورہ بقرہ: 44)

انہوں نے مزید کہا: خداوندِ متعال کی جانب سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے انجام دیا گیا دوسرا کام "شفاعت" ہے جس کی طرف خداوند تعالی نے سورۂ ضحی کی آخری آیت میں اشارہ کیا ہے۔

حجۃ الاسلام حسین مرتضوی پناہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خدا کی طرف سے ان خاص عنایات عطا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں چار ایسی خصلتیں تھیں جن کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ مقام ملا۔ ان کی پہلی صفت سخاوت ہے۔ خداوند متعال نے وعدہ کیا ہے کہ آپ جو کچھ بھی خدا کی راہ میں دیتے ہیں وہ خدا آپ کو کئی گنا اضافہ کے ساتھ واپس کر دے گا۔

انہوں نے کہا: رحمۃ للعالمین کی دوسری خصوصیت "پیغمبری" ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں اور ہم سب کے لیے رحمت الٰہی کا سرچشمہ ہیں۔ ان کی تیسری خصوصیت ان کا "حسنِ خُلق" ہے۔ حُسنِ خلق تین صفات کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ خوش مزاجی، خوش کلامی اور اچھی عادات کا مالک ہونا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصی خصوصیات میں سے تین خصلتیں وہ ہیں جو لوگوں سے مربوط ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری اور چوتھی خصوصیت جس نے آپ کو خدا کے قریب کر دیا وہ "یقین" ہے۔ خدا پر یقین، موت پر یقین اور قیامت پر یقین۔ یہی وہ یقین ہیں جو ہمیں نیکی اور کامیابی کی راہ پر گامزن کر سکتے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .