حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا منظور علی نقوی نے امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی معرفت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وجود امام کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہم امام زمانہ (عج) کی وجود مبارک کے صدقے میں ہی خدا وند متعال کی نعمتوں سے ہی فیضیاب ہوتے ہیں، لیکن قرآن اور روایات کے نقطہ نظر سے ضروری ہے ہم اہل بیت (ع) کی اطاعت کریں۔۔ بہت سی آیات ہیں جو اس بات پر تاکید کرتی ہیں، مثال کے طور پر: یا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ "اے ایمان والو، اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اولی الامر کی اطاعت کرو۔ (سورہ نساء 59)
انہوں نے کہا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہم سے چاہتے ہیں کہ ہم وقت کے امام کی اطاعت کریں۔ اگر ہم امام وقت کے فرمانبردار ہیں تو ظہور کی امید بھی پوری ہو جائے گی اور امام زمانہ ع بھی ظہور فرمائیں گے، لیکن اگر ہم فرمانبردار نہیں ہوں گے تو ہم امام زمانہ ع سے محبت تو کر سکتے ہیں، لیکن صرف اس محبت کا کوئی فائدہ نہیں۔
مولانا نے مزید کہا: قرآن میں اس موضوع پر بہت زیادہ تاکید کی ہے کہ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، اور اولی الامر کی اطاعت کرو ۔ تاکہ اگر امام زمانہ ع کل تشریف لائیں تو ہم پوری طرح آمادہ ہوں ۔ اس آمادگی میں بہت مشکلات درپیش ہیں۔
انہوں نے امام سے محبت کے تقاضے پر بات کرتے ہوئے کہا: امام زمانہ ع سے عشق و محبت کے لیے ضروری ہے کہ اس محبت کو عملی جامہ پہنائیں، اور جب اس محبت کو عملی جامہ پہنائیں گے تو امام کے ظہور میں تعجیل ہوگی، قاعدہ لطف بھی اسی چیز کا تقاضا کرتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ زمینہ ظہور موجود ہوں اور امام تشریف نہ لائیں۔ لہذا لازم ہے کہ زمینہ ظہور کریں، جس طرح قرآن مجید میں ذکر ہے فَانْتَظِرُوا إِنِّی مَعَکُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِینَ۔ علی ابن مہزیار نے کہا کہ مولا میں آپ کا بہت انتظار کر رہا ہوں امام زمان نے فرمایا: میں بھی انتظار کر رہا ہوں۔