حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر ممبئی کی مایہ ناز شخصیت، بہترین مبلغ اور ایک زبردست شاعر و خطیب، حجۃ الاسلام والمسلمین سید علی عباس امیدؔ نے قم المقدسہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہندوستان میں ماہ رمضان المبارک اور مبلغین کی ذمہ داریوں کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: تبلیغ اور لوگوں کو راہ راست کی جانب ہدایت کرنا، انبیائے الہی کا سب سے پہلا فریضہ رہا ہے اور اسی پر دین کی بنیاد رکھی گئی ہے، قرآن مجید کی آیات کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام، حضرت صالح علیہ السلام، حضرت ھود علیہ السلام، حضرت لوط علیہ السلام کے علاوہ بھی انبیاء (ع) نے خود کوایک مبلغ اور اللہ کا پیغام پہنچانے والا رسول اور ناصح معرفی کیا ہے، جس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ جو بھی اس ذمہ داری کو نبھائے گا اور تبلیغ کی ذمہ داری کو پورا کرے گا گویا وہ کار انبیاء (ع) انجام دے گا، جس کی عظمت کا اندازہ کوئی بھی نہیں لگا سکتا۔
انہوں نے کہا: تبلیغ کے میدان میں کسی بھی طرح کے خوف و ہراس کی جگہ نہیں ہے، حرف حق کہنے سے بالکل بھی گریز نہیں کرنا چاہئے، قرآن مجید اسی سلسلے میں ارشاد فرماتا ہے: الذین یبلغون رسالات الله و یخشونه و لا یخشون احدا الا الله، تبلیغ دین کرنے والے خدا کے علاوہ کسی سے بھی نہیں ڈرتے، یہی پیغمبروں کی بھی سیرت تھی اور یہی سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بھی تھی کہ خدا کے علاوہ کسی کا خوف نہیں تھا، لہذا ہمیں اسی سیرت پر عمل کرتے ہوئے راہ تبلیغ میں اپنے قدم بڑھائیں، کیوں کی ’’ واللہ یعصمک من الناس‘‘ اللہ آپ نے آپ کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے۔
مولانا سید علی عباس امیدؔ نے مزید کہا: بہترین حروف وہ ہیں ک؎جو کسی کی ہدایت کے لئے زباں سے نکلے ہوں ، بہتریں دعوت دعوتِ الہی ہے، امت اسلامی اسلامی کی فلاح و بہبود و کے ضامن وہ وفراد ہیں جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہیں اور لوگوں کی ہدایت کے سلسلے میں فکر مند ہیں، یہی وجہ ہے کہ دین اسلام نے ہدایت کو زندگی اور گمراہی کو موت سے تعبیر کیا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے انسان کی ہدایت کو تمام چیزوں سے افضل قرار دیا، با قاعدہ روایات کے جملے ہیں کہ ایک انسان کی ہدایت ہر اس چیز سے بہتر ہے جس پر فلک نے سایہ کیا ہو ، اسی طرح مولائے کائنات علی بن ابی طالب علیہ السلام نے بھی نہج البلاغہ حکمت ۳۷۴ میں مبلغین اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والوں کی صفات کا تذکرہ کیا ہے، ہمیں صرف زبان سے اس اہم فریضے کو ادا نہیں کرنا ہے بلکہ ہمیں چاہئے کہ ہم قلب و لسان و عمل سے مبلغ بنیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں تمام مبلغین کو خطاب کرتے ہوئے کہا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی معراج یہ ہے کہ حرف حق کو ہر جگہ کہا جائے چاہے سامنے والا ظالم و جابر بادشاہ ہی کیوں نہ ہو ، لہذا اس میدان میں ہمیں پورے ارادے اور عزم محکم کے ساتھ ہی وارد ہونے کی ضرورت ہے تا کہ اس ذمہ داری کو پورا کیا جا سکے جو ہم پر ایک مبلغ کے عنوان سے عائد ہوتی ہیں۔