انجکشن لگانا
سوال: ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں انجکشن لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: آیات عظام امام خمینی، بهجت، خامنه ای: اگر انجکشن طاقت اور خوراک والا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر انجکشن سے پرہیز کرنا چاہئے لیکن اگر انجکشن دوا کے طور پر استعمال ہو رہا ہو یا جسم کے کسی عضو کوسُن (بے حس) کرنے کے لئے ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
آیۃ اللہ فاضل لنکرانی: اگر انجکشن طاقت اور خوراک والا ہو تو انجکشن سے پرہیز کرنا چاہئے لیکن اگر دوا کے لئے یا کسی عضو کوئن (بے حس ) کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہو تو اسے لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آیت الله مکارم شیرازی: اگر انجکشن طاقت یا خوراک والا یا دوا کے طور پر ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے لگانے سے پرہیز کرنا چاہئے لیکن اگر کسی عضو کو سُن یا بے حس کرنے کے لئے استعمال کیا جائے تو اسے لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آیات عظام جواد تبریزی ، سیستانی ، صافی گلپایگانی ، نوری ہمدانی اور وحید خراسانی: انجکشن لگانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے چاہے طاقت اور خوراک کے لئے ہو یا دوا کے طور پر ہو۔
ا- توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۱۵۷۶؛ اجوبه الاستفتاءات، آیت الله خامنه ای سوال ۷۶۷۔
۲- توضیح المسائل مراجع مسئله ۱۵۷۶۔
۳- توضیح المسائل مراجع مسئله ۱۵۷۶۔
۴- توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۱۵۷۶؛ توضیح المسائل، آیت الله وحید خراسانی، مسئلہ ۱۵۸۴۔