۱۴ مهر ۱۴۰۳ |۱ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 5, 2024
فلسطینی قیدی

حوزہ/ فلسطینی تنظیموں نےاپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد 4900 بتائی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی تنظیموں نے آج اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد 4900 بتائی ہے۔

اس رپورٹ کو قیدیوں اور رہائی پانے والے افراد کی تنظیم، فلسطینی قیدیوں کی انجمن، "الضمیر" (قیدیوں کے شعبے میں سرگرم تنظیم) اور "وادی حلوہ" انسانی حقوق کی کمیٹی نے جاری کیا ہے، اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید 4900 مرد و خواتین میں سے 700 بیمار ہیں۔

نیز صیہونی حکومت نے ابھی تک 12 قیدیوں کی لاشیں جو جیلوں میں مر گئے یا جیل حکام کے ناروا سلوک کی وجہ سے شہید ہو گئے ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کی۔ اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دنیا کی کسی بھی حکومت میں قیدیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کو یرغمال بنانا بدترین جرم ہے ۔

اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 4900 قیدیوں میں سے 31 خواتین، 18 سال سے کم عمر کے 160 بچے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک ہزار سے زیادہ دیگر قیدی انتظامی حراست میں ہیں، جن میں سے چھ کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ انتظامی حراست سے مراد ایسی صورت حال ہے جس میں کسی شخص کو بعض اوقات مہینوں اور سالوں تک بغیر کسی الزام کے اور مقدمہ چلائے حراست میں رکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ بہت سے قیدی اس صورتحال سے چھٹکارا پانے کے لیے طویل مدتی بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، اور بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں صیہونیوں کے اس اقدام کی بارہا مذمت کر چکی ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق1993 کے اوسلو معاہدے سے پہلے 23 قیدی جیلوں میں ہیں۔ ان میں سے 11 کو 2011 میں قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا کیا گیا تھا جنہیں صیہونیوں نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا، ان میں سب سے نمایاں شخصیت نائل البرغوثی کی ہے جو 43 سال سے جیل میں ہیں۔

اس کے علاوہ 554 قیدیوں کو عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، حتیٰ کہ عمر قید کے قیدیوں کی موت کے بعد بھی صہیونی ان کی لاشیں بھی ان کے وارثوں کے سپرد نہیں کرتے، تاکہ 1980 سے جیلوں میں مرنے والے 12 قیدیوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .